ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
صرف بوڑھے ہونے کی وجہ سے نجات ہے تو جناب تمام علوم و اعمال دھرے رہ گئے نجات صرف سفید داڑھی کی بدولت ہوئی ۔ مگر اس سے کوئی یہ نہ سمجھے کہ عمل بے کار ہے ۔ یہ برکت بھی اس ہی عمل کی تھی کہ اس کا بوڑھاپا با برکت ہو گیا ۔ ایک اور شخص نے موت کے قریب اپنے ایک دوست کو وصیت کی کہ جب میں مر جاؤں غسل و کفن ہونے کے بعد قبر میں لے جایا جاؤں تو تم مجھ کو قبر میں اتارنا اور ایک پڑیہ آٹے کی اپنے ساتھ رکھ لینا جب قبر میں کفن کھو لو تو وہ پڑیہ آٹے کی میری داڑھی میں چھڑک دینا اور تو کوئی اس کام کو نہ کرے گا تم دوست ہو اس لئے تم سے امید ہے چنانچہ ایسا ہی کیا گیا ۔ جب اس شخص کی پیشی ہوئی خدا کے سامنے تو دریافت کیا گیا کہ یہ آٹے کو داڑھی پر ملوانے کی کیا وجہ سے عرض کیا اے اللہ علماء سے ایک حدیث سنی تھی کہ اللہ تعالی بوڑھوں کا لحاظ کرتے ہیں تو میں جوان آدمی تھا داڑھی کے بال سیاہ تھے بوڑھا ہونا تو مشکل اور غیر اختیاری تھا مگر نقل تو اختیاری تھی اس لئے آٹا ملوایا کہ سفید بال دیکھ کر حق تعالی فضل فرما دیں گے حکم ہوا کہ جاؤ نجات ہے ۔ (406) امراء کا چندہ کرنا بہتر ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ جس کے پاس خود سرمایہ ہو اس کو تبلیغ کا انتظام کرنا چاہیے مطلب یہ کہ علماء اس کےلئے چندہ نہ مانگیں کیونکہ اس سے علماء کی وقعت نہیں رہتی ۔ وعظ کہہ کر جہاں چندہ مانگا سب اثر گڑ بڑ ہو گیا ۔ بڑے زور شور کی تقریر گھنٹے دو گھنٹے کی محنت ایک لفظ چندہ کا کہتے ہی سب ختم ۔ اس لئے چندہ بھی وہی کرے جس کے پاس سرمایہ ہو اور علماء صرف تبلیغ کریں اس وقت تبلیغ موثر ہو سکتی ہے ۔ (407) خلوص اکثر غرباء میں ہوتا ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ خلوص بڑی چیز ہے اور یہ اکثر غربا میں ہوتا ہے اور امراء میں فلوس تو ہوتا ہے مگر خلوص نہیں ہوتا الاماشاء اللہ ایک غریب شخص نے مجھ کو ایک اکنی دے کر کہا کہ ایک پیسہ دینا چاہتا ہوں تین پیسے واپس کر دو ۔ میں نے ایسا ہی کیا بھلا اس میں کیا ریاء ہو سکتی ہے ۔ سو غرباء سے ہمیشہ میرا یہ معاملہ رہا ہے کہ محض ان کے خلوص کی وجہ سے اور امراء کے ساتھ دوسرا معاملہ ہوتا ہے چنانچہ نواب ڈھاکہ سلیم اللہ خان صاحب مرحوم نے مجھ کو مدعو کیا ۔ میں نے چند شرائط پیش کیں منجملہ اور شرائط کے ایک شرط یہ بھی تھی کہ مجھ کو کچھ دیا نہ