ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
ایک خاص بات یہ بھی پیدا ہو گئی ہے کہ اہل حق کو تو کہا جاتا ہے کہ تم اہل باطل سے متفق ہو جاؤ اہل باطل کو نہیں کہتے کہ تم باطل چھوڑ کر اہل حق سے متفق ہو جاؤ ۔ عجیب عقلیں ہیں ۔ کہتے ہیں کہ تفریق مناسب نہیں ۔ ہم بھی کہتے ہیں کہ تفریق مناسب نہیں مگر اس کا صحیح طریقہ تو یہی ہے کہ اہل باطل کو چاہیے کہ وہ اپنا باطل مسلک چھوڑ کر اہل حق سے متفق ہون نہ کہ اہل حق اپنا مسلک چھوڑ کر اہل باطل سے متفق ہوں اور اتفاق وہی مطلوب ہے جو حق کے ساتھ ہو ورنہ یہ اعتراض تو دور تک پہنچتا ہے کہ جب حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے اعلاء کلمتہ اللہ کا اعلان کیا تو تمام کفار کفر پر متفق تھے اس اعلان سے ایک دم تفریق پیدا ہو گئ ۔ یہاں پر کیا کہا جاوے گا ظاہر ہے کہ اہل حق کےلئے یہاں تفرق ہی مطلوب اور محمود تھا ۔ اسی طرح یہاں سمجھ لو کہ تمام اہل باطل کو اپنا باطل چھوڑ کر اہل حق کے ساتھ متفق ہونا چاہئے اور اگر اہل حق کو کہا جائے کہ یہ حق کو چھوڑ کر ان کے ساتھ متفق ہو جائیں تو یہ اتفاق خود مردود اور غیر مطلوب ہے ۔ ایک صاحب نے کانپور میں بطور اعتراض کے مجھ سے کہا کہ آپ گیارہویں کو منع کرتے ہیں اور دوسرے جائز کہتے ہیں اب ہم کیا کریں ۔ میں نے کہا سچ کہئے کہ آپ نے ان مجوزین سے بھی کہا ہے کہ تم گیارہویں کو جائز کہتے ہو اور دوسرے منع کرتے ہیں ۔ ہم کیا کریں بس خاموش ۔ میں نے کہا کہ یہ حق کی طلب اور تحقیق نہیں ۔ نفس کی پیروی ہے کہ دل پہلے سے اس طرف مائل ہے قلب میں اس شق کی عظمت ہے اس کو نفس چاہتا ہے اس لئے ہم سے کہتے ہو ان سے نہیں کہتے اگر تردد ہے تو دونوں طرف یکساں ہونا چاہیے خواہ مخواہ بے کار وقت کیوں خراب کرتے پھرتے ہو ۔ (67) ایصال ثواب کے طریقے ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ مستحب طریقہ سے ایصال ثواب تو بعد کی چیز ہے ۔ سب سے پہلے دیکھنے کی اور ضروری چیزیں یہ ہیں کہ مرحوم کے ذمہ قرض تو نہیں اگر قرض ہے تو یہ فرض ہے کہ پہلے اس کو ادا کیا جاوے ۔ اگر قرض نہیں یا ادا ہو کر کچھ ترکہ بچ گیا تو یہ دیکھو کہ مرحوم کی کچھ وصیت تو نہیں جب اس سے بھی یکسوئی ہو جاوے اور ترکہ خالص وارثوں کا قرار پا جاوے تو پھر دوسرے خیر خیرات خصوصا متعارف رسمیات سے مقدم یہ دیکھنا