ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
کہ یہ طامع ہوتے ہیں اس سے علم او اہل علم کی تحقیر اور حقارت ان کے دلوں میں مرکوز ہو جاتی ہے علماء کو ہر وقت اس آیت کا مراقبہ رکھنا چاہیے و للہ کزائن السموات و الارض دین میں ضرورت محبوبیت کی شان ہے ضرور مطلوبیت کی شان ہے اگر علماء اپنی وضع پر رہیں ضرور محبوبیت رہیں میں استغناء تو کیا ذرا استغناء کی نقل کرتا ہوں مگر کم فہم لوگ اس پر مجھ کو ملامت کرتے ہیں کہ سخت ہے میں سچ عرض کرتا ہوں کہ میں سخت نہیں ہوں ہاں قلب میں غیرت ضرور ہے اس کو کوئی سختی سمجھے اس کا میرے پاس کوئی علاج نہیں جب یہ لوگ ملانوں کو حقیر سمجھتے ہیں تو ان متکبروں کے ساتھ یہی برتاؤ کرنا مناسب ہے آج غیرت اور حیا بھی کوئی چیز ہے ۔ لیکن اگر کسی کو حس ہی نہ ہو تو اس کا علاج ۔ (457) ادھوری بات سے اذیت ہوتی ہے ایک نووارد صاحب حاضر ہوئے بعد سلام اور مصافحہ کے خاموش مجلس میں بیٹھ گئے حضرت والا نے دریافت فرمایا کہ آپ کون ہیں اور کہاں سے آئے اپنا ضروری تعارف کرائیے اور جو کہنا ہو وہ کہہ لیجئے ۔ عرض کیا کہ میں فلاں جگہ سے آیا ہوں اور کہنا کچھ نہیں ۔ دریافت فرمایا کہ اگر کچھ کہنا نہیں تو پھر آئے کیوں عرض کیا کہ صحبت میں بیٹھنے کےلئے اور میں بیعت بھی ہوں ۔ دریافت فرمایا کہ بیعت کب ہوئے تھے عرض کیا کہ بیعت تو نہیں ہوا بیعت کا تعلق لگا ہوا ہے فرمایا کہ یہ انگریزی ہماری سمجھ میں نہیں آئی کہ بیعت کا تعلق لگا ہوا ہے اس کا کیا مطلب ہے صاف کہو ۔ عرض کیا کہ فلاں صاحب جو حضرت کے اجازت یافتہ ہیں ان سے اصلاح کا تعلق ہے اصلاح کرا رہا ہوں فرمایا کہ بندہ خدا بیعت اور چیز ہے اصلاح اور چیز ہے یہ مہمل جواب کہ بیعت کا تعلق لگا ہوا ہے بھلا اس سے دوسرا کیا سمجھ سکتا ہے کہ کیا مطلب ہے لوگ بھی نئی نئی لغات نکالتے ہیں یہ آج تک کبھی نہ سنا تھا کہ بیعت کا تعلق لگا ہوا ہے ۔ یہ تو بالکل ایسی مثال ہو گئی جیسے کسی ساس نے نکمی بہو سے جو گھر کے کاموں میں سستی کرتی تھی خفا ہو کر کہا کہ گھر کو لگا کرتے ہیں ۔ بہو نے اڑد کا آٹا پیس اور پانی میں کھول کر کمر سے ملا اور دیوار سے لگ کر کھڑی ہو گئی ۔ ساس نے کہا کہ بہو یہ کیا کیا کہ تم نے ہی تو کہا تھا کہ گھر کو لگا کرتے ہیں ایسا ہی ان کا بیعت کا تعلق لگا ہوا ہے ۔ خدا معلوم ابہام میں لوگوں کو کیا مزا آتا ہے صاف بات کہتے ہوئے موت آتی ہے سر کٹتا ہے ۔ ادھورا حال ادھوری بات کہہ کر لوگوں کو تسلی کیسے