ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
میرا مذہب پوچھئے میرا عقیدہ پوچھئے یہ بھی آج کل کے نو تعلیم یافتوں میں مرض ہے کہ ہر چیز میں رائے کو دخل ہے ۔ کہنے لگے کہ کیا عقیدہ ہے آپ کا میں نے کہا کہ یہ عقیدہ ہے کہ معراج ہوئی کہا کہ جسم کے ساتھ میں نے کہا کہ جی ہاں جسم کے ساتھ کہنے لگے اس کی دلیل میں نے کہا کہ واقعہ عقلا ممکن اور نقلا ثابت اور جس ممکن کے وقوع پر نقل صحیح دال ہو وہ ثابت پس اس کا وقوع ثابت ۔ کہا کہ اس سے پہلے اس کی کوئی نظیر بھی ہے میں نے کہا کہ آپ جو نظیر مانگتے ہیں تو اس نظیر کےلئے بھی نظیر کی ضرورت ہو گی پھر اسی طرح اس نظیر کو بھی نظیر کی ضرورت ہو گی آخر کہیں جا کر آپ کو کوئی واقعہ بلا نظیر کے ماننا پڑے گا تو معلوم ہوا کہ ہر واقعہ کے ماننے کےلئے نظیر کی ضرورت نہیں لہذا اس کو ہی نظیر کے مان لیجئے جو کام آخر میں جا کر کرنا پڑے گا وہ شروع ہی میں کر لیجئے مگر ان کی سمجھ میں نہیں آیا یہی کہتے رہے کہ نظیر کی ضرورت ہے ۔ میں نے کہا کہ آپ سمجھتے ہی نہیں میرے پاس اس کا کیا علاج ہے اگر اس قاعدہ کو سمجھ لیتے اور کچھ عقل اور فہم ہوتا تو عمر بھر کےلئے نظیر کا سبق بھول جاتے ۔ ایسے اعتراضات بد فہمی اور بد عقلی ہی سے پیدا ہوتے ہیں سمجھ میں کیسے آوے ۔ (511) انگریزی پڑھنے کی نیت فرمایا کہ ایک صاحب کا خط آیا ہے لکھا ہے کہ انگریزی پڑھنے کےلئے وقف کرنے پر ثواب ہو گا یا نہیں ۔ میں نے جواب میں لکھ دیا ہے انگریزی پڑھنے سے نیت کیا ہے اور انگریزی پڑھنے کے قواعد کیا ہیں اور کورس کیا ہے اور یہ بھی لکھا ہے کہ بادشاہ وقت کے حامی ہوتے ہوئے اس کی ضرورت کیا ہے اب جیسا جواب دیں گے حکم اس پر مرتب ہو گا ۔ (512) حافظہ کےلئے تقویت دماغ کی ضرورت فرمایا کہ ایک طالب علم کا خط آیا ہے فلاں مدرسہ میں پڑھتے ہیں لکھا ہے کہ چھٹیوں کے زمانہ میں فیض حاصل کرنے کی غرض سے حاضر ہونا چاہتا ہوں ۔ میں نے لکھ دیا کہ اگر فیض حاصل نہ ہو اور انہوں نے یہ بھی لکھا ہے کہ ذہن اور حافظہ کی قوت کےلئے کوئی طریقہ بتلا دیا جاوے ۔ میں نے لکھ دیا ہے کہ ذہن کے بڑھنے کا کوئی طریقہ نہیں اور حافظہ کےلئے تقویت