ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
ناگواری کا نہیں ہوتا ۔ (482) نمائش سے خریداری اشیاء کا حکم ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت یہ آج کل جو نمائش وغیرہ ہوتی ہے ان میں جا کر اشیاء خریدنے کا کیا حکم ہے ۔ فرمایا اس نمائش کی مثال بازار کی سی ہے جو بازار کے آداب ہیں وہی اس کے آداب ہیں ۔ سو بلا ضرورت نہ بازار میں جانا مناسب ہے اور نہ ان میں ۔ عرض کیا کہ ان میں عرض کیا کہ ان میں تماشہ وغیرہ کا اضافہ ہوتا ہے ۔ فرمایا کہ یہ تو بڑے شہروں کے بازاروں میں بھی ہوتا ہے حتی کہ فاحشہ عورتیں بازار میں بیٹھی ہوتی ہیں تو کیا ضرورت کےلئے جانا جائز نہ ہو گا حاصل یہ ہے کہ ضرورت کےلئے جانا جائز بلا ضرورت برا ۔ پس جو بازار کا حکم ہے وہی ان کا ۔ پھر فرمایا کہ میں ایک مرتبہ طالب علمی کے زمانہ میں میرٹھ میں نو چندی دیکھنے گیا ۔ شیخ الہی بخش صاحب کے یہاں والد صاحب ملازم تھے میاں الہی بخش صاحب کے برادر زادہ شیخ غلام محی الدین نے مجھ سے دریافت کیا کہ مولوی صاحب نو چندی میں جانا کیسا ہے میں نے کہا کہ جو مقتدا بننے والا ہو اس کو جانا جائز ہے اس لئے کہ اگر وہ کسی کو منع کرے گا اور اس وقت اس پر یہ سوال کیا جاوے کہ اس میں کیا خرابی ہے تو اپنی آنکھ سے دیکھی ہوئی خرابیوں کو بے دھڑک بیان کر سکے گا یہ سن کر وہ بہت ہنسے کہ بھائی مولوی لوگ اگر گناہ بھی کریں تو اس کو دین بنا لیتے ہیں ۔ فرمایا کہ لڑکپن میں ذہن بہت چلتا تھا گو کبھی ٹیڑھا بھی چلتا تھا جیسا اس واقعہ میں نفس کی شوخی تھی اب ایسی باتوں سے نفرت معلوم ہوتی ہے ۔ (483) قدیم تہذیب کا ایک نمونہ ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ شیخ الہی بخش صاحب رئیس چھاونی میرٹھ کے خاندان کے ایک پیر جن کا نام حافظ عبدالرحمن صاحب تھا میرٹھ آئے میں بھی اس زمانہ میں میرٹھ تھا ۔ مجھ کو معلوم ہوا ۔ میں اکثر بزرگوں اور درویشوں سے ملا کرتا تھا عمر بھی زیادہ نہ تھی گو بالغ ہو چکا تھا مگر نو بالغ تھا میں بھی ان کی خدمت میں پہنچا اور مجمع بیٹھا تھا انہوں نے تعارف کرایا کہ یہ طالب علمی کر رہے ہیں مولوی ہیں یہ سن کر پیر صاحب نے وحدۃ الوجود پر استدلال کےلئے حضرت جامی رحمۃ اللہ علیہ کے اشعار پڑھے جو مثنوی کے افتتاحی اشعار کی شرح ہیں اور ایسے دود سے پڑھے کہ سن کر مجھ پر بھی ایک قسم کی محویت طاری ہو گئی اور پڑھ کر فرمایا کہ دیکھئے مولوی جامی