ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
آسان ہے فعل ہی کی تحقیر تھی مفعول کی نہ تھی ۔ دیکھئے حضرت مولانا شہید رحمۃ اللہ علیہ پر یہ ایک بہت بڑا اعتراض تھا ۔ جس کی حقیقت مولانا کے جواب سے واضح ہو گئی ۔ غرض اعتراض کر دینا بدون سوچے سمجھے بدون غور کئے ہوئے کوئی مشکل چیز نہیں ۔ بالخصوص بد عقل بد فہم بد دین کے نزدیک تو بہت ہی آسان اور سہل چیز ہے کیونکہ اس کو کوئی چیز مانع نہیں اگر کچھ مشکل ہے تو اہل حق اہل عقل اہل فہم اہل دین ہی کو ہے کیونکہ ان کو آخرت کی فکر ہے اس لیے وہ حدود سے گزر کر نہ کچھ کہہ سکتے ہیں اور نہ کر سکتے ہیں ۔ (26) شاہ نجدیوں میں وجد کی کمی ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ شاہ نجدیوں میں اگر کچھ کمی ہے تو اس کی ہے کہ محض نجدی ہیں وجدی نہیں باقی مزارات کے متعلق جو نجدیوں نے مسلک اختیار کیا ۔ اہل بدعت اس میں صاحب قبر کی اہانت کا ایہام سمجھتے ہیں اور اس روٹی کی بدولت قسم قسم کے خرافات اور بدعات شرکیات میں مبتلا ہیں اور کبائر تک کا ارتکاب بزرگوں کے مزارات پر کرتے ہیں ۔ فسق و فجور تک سے باز نہیں آتے کیا ان کو اس سے صاحب مزار کی اہانت کا ایہام نہیں ہوتا ۔ نجدی تو اگر ان خرافات سے باز رکھنے کےلئے تدابیر کریں تو مورد الزام اور مجرم بنائے جائیں اور یہ لوگ کفر و شرک و فسق و فجور تک کا ارتکاب کریں پھر بھی اچھے خاصے رہیں ۔ اور نجدیوں کے مسلک پر زیادہ تر اعتراضات ان ہی روٹیاں کھانے والوں کو ہے ۔ لیکن اہل نجد اگر مجھ سے مشورہ لیتے تو میں منکرات کے ازالہ کی پر امن تدبیر ان کو بتلاتا مصلح کو کسی قدر حکیم ہونے کی بھی ضرورت ہے ۔ منکر کا ازالہ اگر کیا جائے اس کی بھی مختلف صورتیں ہیں ۔ ایک تو یہی صورت ہے کہ ان کو توڑ ڈالے باقی اس کے علاوہ اور بھی صورتیں ہیں جیسے حضرت مولانا شہید صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے پاس ایک شخص آیا اور عرض کیا کہ حضرت میرے آباء اجداد سے تعزیہ بنتا چلا آتا ہے ۔ میں بھی بناتا ہوں لیکن اب آپ کے فرمانے سے معلوم ہوا کہ یہ شرک و بدعت ہے ۔ دین کا کام نہیں بد دینی کا کام ہے نیکی نہیں بدی ہے ثواب کا کام نہیں گناہ کا کام ہے مگر ایک بنا ہوا تعزیہ میرے گھر رکھا ہے اس کو کیا کروں ۔ حضرت شہید صاحب رحمتہ اللہ علیہ نے جواب میں فرمایا کرتا کیا توڑ پھوڑ جلا پھونک کر