ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ان رسمی مشائخ اور دکاندار پیروں نے اس طریق کو اس قدر گندہ اور ذلیل کیا ہے کہ بعض وقت اس قدر غیرت کا غلبہ ہوتا ہے کہ اس سلسلہ ہی کو بند کر دیا جائے ۔ (123) حضرت حکیم الامت کا عربی خط کا جواب ایک عربی خط کے جواب کے سلسلہ میں فرمایا کہ عربی بولنے یا لکھنے میں مجھ کو مہارت نہیں کبھی زیادہ لکھنے پڑھنے کا اتفاق نہیں ہوا ہاں اللہ کا شکر ہے ۔ ضرورت بھی بند نہیں ہوتی ۔ (124) حضرت حاجی صاحب کے چاروں سلسلوں میں بیعت ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ ہمارے حضرت حاجی صاحبؒ چاروں سلسلوں میں اس لئے بیعت فرماتے تھے تاکہ دوسرے سلسلوں کی تحقیر اور بد گمانی بد ظنی کا قلب میں وسوسہ نہ آ سکے ۔ اس سے حضرت کا محقق ہونا معلوم ہوتا ہے ۔ بہت بزرگوں کو دیکھا مگر جو شان تحقیق اور حدود کی رعایت حضرت کے یہاں دیکھی وہ کسی کے یہاں نہیں دیکھی ۔ ہر چیز حضرت کے یہاں اپنی اپنی حد پر رہتی تھی جس چیز کو مضر سمجھا اس کو وہ عملی جامہ پہنایا کہ جڑ ہی اکھیڑ کر پھینک دی اور حاصل مقصود تو سب سلسلوں کا ایک ہی ہے ۔ صرف طرق تربیت کے اعتبار سے فرق ہے ۔ معنون ایک ہے عنوان میں فرق ہے اگر ان میں سے کسی ایک کی بھی تنقیص کرے گا وہ اس طریق میں محروم رہے گا ان کو الگ الگ سمجھنے کی بالکل ایسی مثال ہے جیسے ایک استاد نے اپنے ایک شاگرد سے جو کہ احوال تھا ( یعنی بھینگا ) ایک چیز اس کو دو نظر آتی کہا کہ دیکھو فلاں طاق میں ایک بوتل رکھی ہے وہ اٹھا لاؤ ۔ وہ طاق پر پہنچا تو استاد سے کہا کہ کون سی لاؤں وہاں تو دو رکھی ہیں استاد نے کہا کہ نہیں ایک کو توڑ دے ایک لے آ اس نے جو اٹھا کر توڑی تو دونوں ہی ختم ہو گئیں کیونکہ حقیقت میں وہ دو نہ تھیں ایک ہی تھی صرف اس کو ایک کی دو نظر آئیں تو یہ اس کی نظر کا قصور تھا ۔ اس طرح ایک سلسلہ کی تحقیر سب کی تحقیر ہے ۔ اسی کو مولانا رومی رحمتہ اللہ علیہ ایک قصہ میں فرماتے ہیں ۔ شاہ احول کرو در راہ خدا آں دود مساز خدائی را جدا 2جمادی الثانی 1351ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم سہ شنبہ