ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
(130) ایک کافر قوم سے مراعات خود غرضی پر مبنی ہیں ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ یہ سمجھ میں نہیں آتا کہ ہندوستان میں دو قومیں کافر ہیں پھر یہ کیا بات ہے کہ ایک ہی قوم سے اس قدر دشمنی کیوں ہے اور دوسری قوم سے نہیں اگر اس کا سبب کفر ہے تو یہ چیز تو دوسری قوم میں بھی ہے جس سے اتحاد کا سبق پڑھا جا رہا ہے اور اگر سبب اس دشمنی کا مسلمان کو نقصان پہنچانا ہے تو دوسری ہی قوم کی طرف سے مسلمانوں کے ساتھ کون سا اچھا سلوک کیا جا رہا ہے اور کون سے شعائر اسلام کے ادا کرنے کی آزادی دی جا رہی ہے ۔ نیز یہ امر محتاج دلیل نہیں کہ ایک قوم کو جس قدر اس وقت قدرت اور قوت ہے اور باوجود اس قدرت اور قوت کے مسلمانوں کو ان سے اتنا نقصان نہیں پہنچا جتنا نقصان باوجود پوری قدرت نہ ہونے کے مسلمان کو دوسری قوم سے پہنچا اگر اس کم حوصلہ قوم کو اتنی قدرت ہوئی جتنی ایک قوم کو ہے اور پھر ان کی ایسی مخالفت کی جاتی جتنی ایک قوم کی کی گئی تب دیکھتے کہ مسلمانوں کی کیا گت بنتی ہے یہ ضرور ہے کہ اس قوم کی یہ مراعاتیں خود غرضی پر مبنی ہیں ۔ مگر خواہ کسی نیت اور کسی غرض سے ہو دوسروں کو تو نفع پہنچ جاتا ہے (131) مسلمانوں کی انتہائی غفلت شعاری ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ مسلمانوں کی غفلت شعاری کی کوئی انتہا نہیں رہی ۔ کسی طرح بیداری نہیں ہوتی ۔ مسلمانوں کو تو ہر وقت فکر چاہیے ۔ یہ ان کی غفلت کا وقت نہیں ۔ آخرت کےلئے اپنے اعمال کی اصلاح اور دنیا کےلئے اپنی قوت کا اجتماع اور آپس میں اتحاد و اتفاق یہ سب ان کا فرض تھا اور یہ جو مسلمانوں کو اپنی فلاح اور استغنا ہے اس کا منشا چند غلطیاں ہیں ۔ ایک غلط استعمال توکل کا ۔ سو توکل تو فرض ہے ۔ ہر مسلمان کو براہ راست خدا تعالی سے ایسا ہی تعلق رکھنا چاہیے کہ کسی چیز کی پروانہ کرے یہی اعتقاد رکھے کہ جو خدا کو منظور ہو گا وہی ہو گا کوئی کچھ نہیں کر سکتا لیکن توکل کا استعمال خلاف محل کرتے ہیں ۔ ایک غلطی یہ ہے کہ جو کام کرتے ہیں جوش کے ماتحت کرتے ہیں ۔ اگر ہوش کے ماتحت کریں تو بہت جلد کامیاب ہوں ۔ ایک غلطی یہ ہے کہ ہر کام کرنے سے قبل یہ معلوم کر لینا واجب تھا کہ شریعت مقدسہ کا اس کے متعلق کیا حکم ہے ۔ پھر اللہ و رسول کی بتلائی ہوئی تدابیر پر عمل کرتے ۔ حاصل نظام صحیح کا یہ ہوا کہ جوش کے ماتحت کوئی کام نہ کیا کریں ہوش کے ماتحت کیا