ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
بیٹھا ہے کوئی مخالف کی مذمت کر رہا ہے کوئی شملہ کی چائے کا ذکر کر رہا ہے کوئی کشمیر کے زعفران کی تعریف کر رہا ہے مجلس گرم ہے مگر اللہ اور رسول کے ذکر کا نام و نشان بھی نہیں مجلس ختم ہو جاتی ہے ۔ (7) حضرت حکیم الامت پر نعم الھیہ ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ الحمد للہ میں اپنی کھلی ہوئی حالت رکھتا ہوں اس خیال سے کہ کسی کو دھوکہ نہ ہو اور جو بات میرے اندر منجملہ نعم الھیہ ہے اس کو بھی ظاہر کر دیتا ہوں اور جو نقص کی ہے اس کو بھی ظاہر کر دیتا ہوں چنانچہ چار علوم جو بڑے ہیں تفسیر ۔ حدیث ۔ فقہ ۔ تصوف ۔ ان میں دو سے مجھ کو بقدر ضرورت مناسبت ہے یعنی تفسیر اور تصوف اس کو بھی ظاہر کر دیتا ہوں ۔ اور حدیث اور فقہ سے مجھ کو ضروری مناسبت بھی نہیں ۔ اس کا بھی اخفا نہیں کرتا ۔ اور جس سے مناسبت ہے وہ بھی حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی دعاء کی برکت سے ہے ۔ ایک موقع پر یہ فرمایا تھا کہ تفسیر اور تصوف سے تجھ کو مناسبت ہو گی اگر اس وقت خیال آتا تو حدیث و فقہ کےلئے بھی دعا کرا لیتا ۔ اور یوں بقدر حاجت حدیث اور فقہ سے بھی اللہ کے فضل و رحمت سے کام نکال لیتا ہوں ۔ مگر جس کو مناسبت کہتے ہیں وہ نہیں ۔ خلاصہ یہ کہ نہ میں متکبر ہوں نہ متعارف متواضع ہوں ۔ میرے یہاں جو بات ہے صاف ہے ۔ بحمد اللہ میری کسی بات میں تلبیس نہیں ۔ چنانچہ فقہ کے مسائل پر میں خود دوسرے علماء سے پوچھ کر عمل کرتا ہوں ۔ اور فقہ سب سے زیادہ مشکل اور اہم چیز ہے اس میں دخل دیتے ہوئے بہت ڈر معلوم ہوتا ہے اور بعضے لوگوں کو میں دیکھتا ہوں کہ اس میں ہی زیادہ دلیر ہیں ۔ (8) فطری رعونت و تکبر ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ بعض لوگوں کے مزاج میں فطری اور خلقی طور پر رعونت اور تکبر ہوتا ہے ۔ (9) محمد ابن قاسم حجاج ابن یوسف کے داماد تھے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ محمد بن قاسم حجاج بن یوسف کے داماد تھے جس وقت ہندوستان پر چڑہائی کی ہے اس وقت سترہ سال کی عمر تھی ۔ لشکر میں بڑے بڑے پرانے تجربہ کار