ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
ہے وہی بچ سکتے ہیں ۔ دین کو آلہ بنانا معصیت کا یہ اسی کا کام ہے جس سے اندیشہ کفر کا ہے ۔ (228) نفس کی شرارت اور چالاکی ایک مولوی صاحب کے کسی فضول سوال کے جواب میں فرمایا کہ بے کار الجھنوں میں پڑنا وقت کا خراب کرنا ہے ۔ ان لفظی تحقیقات میں کیا رکھا ہے ۔ اس سے تو اتنا بھی نفع نہیں کہ آدمی کو فن ہی سے مناسبت ہو جائے ۔ اصل چیز وہی ہے اس کا اتباع کرنا چاہئے ۔ اور اسی کے موافق کام میں لگنا چاہیے ۔ اگر انسان کام میں لگے تو ایسی تحقیقات سے بہتر اس کو ایک دولت نصیب ہو گی وہ یہ کہ اپنی آنکھوں سے حقیقت دیکھ لے گا ۔ یہ ثمرہ ہو گا اتباع وحی کا اس لئے علاوہ وحی کے دوسرے زوائد کو چھوڑ دینا چاہیے ۔ ہاں اصول اور قواعد شریعہ کے ماتحت اگر کسی علم کا وحی سے استنباط ہوتا ہو تو اس کو اس کے درجہ میں رکھ کر اختیار کر لینے میں کوئی حرج نہیں وہ من وجہ مد لول وحی میں داخل ہے ۔ جیسے مجتہدین ظاہری یا باطنی کے علوم ۔ (229) اتباع وحی کا ثمرہ ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ لوگ مجھ کو سخت گیر بتلاتے ہیں ۔ حالانکہ میں دعوی سے تو نہیں کہتا مگر واقعہ ہے کہ میں بہت نرم ہوں ۔ خورجہ میں ایک ولایتی بزرگ تھے ۔ میں ان سے ملا ہوں انہوں نے میری نسبت ایک شخص سے کہا کہ بہت اچھے آدمی ہیں مگر مزاج میں قدرے مداہنت ہے بتلائیے ان کی یہ رائے تھی گویا میں اتنا نرم ہوں کہ ان کو مجھ پر شبہ مداہنت کا ہوا ۔ بات یہ ہے کہ سمجھنے کےلئے فہم اور عقل کی ضرورت ہے ۔ معترضین سمجھتے نہیں میں بتلاتا ہوں ایک صورت تو یہ ہے کہ خود اصول اور قواعد سخت ہوں وہ بے شک سختی ہے اور ایک صورت یہ ہے کہ اصول اور قواعد تو نہایت نرم اور راحت کے ہیں مگر ان کا پابند بنایا جاتا ہے سختی سے سو اس میں تشدد کہاں ہوا بلکہ یہ تو راحت اور نرمی ہی کی تقویت ہے ۔ دیکھئے نماز کس قدر سہل چیز ہے مگر اس کی پابندی کس سختی سے کرائی جاتی ہے اور اس کے ترک پر کس قدر سخت سزا ہے گو اس سزا میں اختلاف ہے مگر اس پر سب کا اتفاق ہے کہ اس پر سزا سخت ہے بعض نے قتل تک کا فتوی دیا ہے تو دیکھئے نماز تو سہل مگر اس کا پابند بنایا جاتا ہے سختی سے تو کیا نماز کو سخت کہہ دیں گے ۔ سختی یہ تھی کہ یہ کہا جاتا کہ پندرہ گھنٹے نماز میں کھڑے رہو یہ سختی تھی اب تو یہ ہے کہ الحمد شریف کے بعد قل ہو اللہ ہی پڑھ کر قیام کو ختم کر دو ۔ اور اگر کسی کو یہ