ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
(84) بد گمانی تمام برائیوں کی جڑ ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ بڑے ہی فتنہ کا زمانہ ہے جس دیکھو باون ہی گز کا نظر آتا ہے ۔ چنانچہ ایک طبقہ مدعیان اجتہاد کا ۔۔۔ ہے جس کو دیکھو الگ ہی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنائے بیٹھا ہے ۔ ان میں خصوصیت سے ایک بات ایسی بری ہے جو جڑ ہے تمام خرابیوں کی وہ یہ ہے کہ ان میں مرض ہے بد گمانی کرنا نہایت ہی خطرناک چیز ہے ۔ میں یہ نہیں کہتا کہ بزرگوں کے معتقد بنو ۔ معتقد ہونا فرض نہیں مگر بد گمانی سے بچنا تو فرض ہے ۔ اگر ان لوگوں میں یہ بات نہ ہو تو خیر یہ بھی ایک طریق ہے مگر شرط یہی ہے کہ دیانت ہو نیک نیتی ہو اگر یہ نہیں تو پھر شیعوں کی طرح یہ بھی ایک اچھا خاصہ تبرائی فرقہ ہے اور اصل یہ ہے کہ جس چیز کی یہ نفی کرتے ہیں اور جس کے مخالف ہیں وہی چیز ان کو سنوار سکتی ہے اور وہ کسی کامل کی صحبت ہے ۔ بدون صحبت کامل کے انسانیت آدمیت پیدا ہوتی نہیں مگریہ جماعت نہ تو قرآن و حدیث کو صحیح طور پر سمجھی اور نہ تصوف کو ۔ اکثر ایسوں کے خطوط آتے ہیں اور بعض خود بھی آتے ہیں ۔ میں دیکھتا ہوں کہ سوائے چند چیزوں کے نہ پورے مسائل کی خبر نہ قرآن و حدیث میں مہارت محض برا بھلا کہنا ان کا مذہب ہے کسی کو بدعتی کسی کو مشرک کسی کو فاسق فاجر بنانا خوب جانتے ہیں اور خود اپنی خبر نہیں کہ قلب میں ہزاروں بت یعنی رذائل جمع کر رکھے ہیں ۔ خصوصا کبر تو اس جماعت کے لوگوں میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے ۔ اور سب سے زیادہ یہی جڑ ہے خرابیوں کی ۔ بعض اہل علم اس جماعت کے یہاں پر آئے قیام کر کے دیکھ گئے بفض تعالی اپنی زبان سے اقرار کر گئے کہ یہاں پر کوئی چیز سنت رسول اللہ اور حدیث رسول اللہ اور کتاب اللہ کے خلاف نہیں ۔ ان کی آنکھیں کھل گئیں ۔ ایک غیر مقلد عالم نے تو یہ کہا کہ ہماری جماعت بھول میں ہے ۔ یہ سب اللہ کی طرف سے ہے ان کا فضل ہے اور اپنے بزرگوں کی دعاء کی برکت ہے کہ ہر چیز یہاں پر اپنی حد پر ہے مجھ کو تحدیث بالنعمت کے طور پر اس کی مسرت ہے ۔ (85) نور فہم صحبت کی بدولت پیدا ہوتا ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ یہ فقہ کا فن بھی بڑا ہی نازک ہے یہی وجہ ہے کہ یہ مدعیان اجتہاد اس میں الجھتے تو ہیں مگر سمجھتے نہیں اور وجہ یہ سمجھنے کی نور فہم کی کمی ہے جو کسی کی جوتیاں