ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
سے کہنا ایسا اچھا معلوم ہوتا تھا کہ جی چاہتا تھا کہ یہ یوں ہی کہے جائے یہ اس کا کہنا بہت ہی پیارا ہوتا تھا ۔ (235) خر دماغ اور اسپ دماغ ایک نووارد شخص انگریز و تعلیم یافتہ کی غلطی پر مواخذہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ تم لوگوں کو تہذیب کا بڑا دعوی ہے اپنے کو مہذب سمجھتے ہو اور دوسروں کو بد تہذیب اور غیر مہذب اپنے کو عاقل دوسروں کو بے وقوف مگر یہ بتلاؤ کیا یہی تہذیب ہے یہی عقل کی بات ہے کہ باوجود خط میں شرط ہونے کے یہاں پر زمانہ قیام میں خاموش بیٹھے رہنا ہو گا مکاتبت مخاطبت کچھ نہ ہو گی پھر اس کے خلاف کیا گیا ۔ آخر منشا ایسی حرکت کا ہے کیا ۔ کیا کسی کو ستاتا اذیت پہچانا تکلیف دینا تہذیب اور عقل کے خلاف نہیں ۔ کیوں تم لوگوں کے دماغوں میں گوبر بھرا ہے عرض کیا کہ غلطی ہوئی حضرت اللہ معاف فرمائیں ۔ فرمایا معافی کو معافی ہی ہے میں کوئی انتقام خدانخواستہ تھوڑا ہی لے رہا ہوں مگر کیا اس کہنے سے تمہاری حرکت سے جو اذیت پہنچی وہ بھی جاتی رہی اچھا اس وقت مجلس سے اٹھ جاؤ تم کو دیکھ کر اور تغیر ہوتا ہے اور اس بات کا جواب تمہارے ذمہ پر باقی ہے کہ ایسی کھلی ہوئی اور موٹی بات کے خلاف کرنے کا منشا ہے کیا چاہے اس کا جواب اس وقت دے دو اور چاہے کسی دوسرے وقت دو اور وہ جواب چاہے زبانی ہو یا تحریری ۔ اور تحریر کی صورت یہ ہے کہ یہاں پر دیوار میں ایک لیٹر بکس لگا ہے جو بعد نماز فجر کھلتا ہے اس میں پرچہ ڈال دینا عرض کیا کہ جو حقیقت اور واقعیت ہے میں حضرت سے ابھی عرض کرتا ہوں ۔ فرمایا بہت اچھا فرمائیے ۔ عرض کیا کہ اور لوگ مختلف قسم کے سوالات اور مسائل وغیرہ معلوم کر رہے تھے میرے نفس میں یہ بات پیدا ہوئی کہ اگر میں خاموش رہوں شاید یہ سمجھیں کہ اس کو کچھ نہیں آتا جاتا اس لئے بولنے کی اجازت چاہی ۔ فرمایا کہ بس یہی میں تشخیص کرتا تھا مگر چونکہ تم نے حقیقت اور واقعیت کو ظاہر کر دیا کسی تلبیس اور تاویل سے کام نہیں لیا اس لئے تمام کلفت دور ہو گئی ۔ مجلس میں بیٹھئے اور آئندہ ایسی بات سے احتیاط رکھیے ۔ اور میرے مواخذہ کا حاصل بھی یہی تھا کہ تم کو معلوم ہو جائے کہ ہماری چوری پکڑنے والا اور ہمارے نفس کی چالاکی اور مکر و فریب کو سمجھنے والا بھی کوئی ہے تاکہ پتہ چلے کہ ہم تو خر دماغ ہیں ہی مگر کوئی دوسرا بھی اسپ دماغ ہے ۔