ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
ایک خط کے جواب کے سلسلہ میں فرمایا کہ میں اکثر کہا کرتا ہوں کہ اگر کسی کو لکھنا آ جاوے مگر علمی لیاقت نہ ہو تو یہ بھی ایک عذاب ہے ۔ ایک خط آیا ہے نہ سر نہ پیر ۔ ایسے بد فہم لوگ ہیں کہ جو جی میں آتا ہے بدون سوچے سمجھے لکھ مارتے ہیں جس سے بعض اوقات بڑی اذیت ہوتی ہے لکھا ہے کہ حضور مجھ کو بھی فیض باطنی سے کچھ عطاء فرمائیں ۔ میں نے لکھ دیا ہے کہ فیض باطنی تم کسے سمجھتے ہو اور عطاء فرمانے سے کیا مراد ہے دیکھو کیا جواب آتا ہے اس سے ان کی عقل اور فہم کا بھی اندازہ ہو جائے گا ۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ شخص کسی انگریزی اسکول میں ماسٹر رہ چکا ہے ۔ یہ قرائن سے معلوم ہوتا ہے ۔ میں نے یہ بھی سوال کیا ہے کہ تمہاری تعلیم کہاں تک ہے اور کیا کیا پڑھا ہے اور اس وقت تک کیا مشغلہ رہا ۔ سب لکھو ۔ اس سے سب معلوم ہو جائے گا ۔ اکثر ایسی بد عقلی اور بد فہمی کی باتیں ماسٹر لوگوں سے زیادہ سر زد ہوتی ہیں ۔ ان کی عقل لڑکے لے جاتے ہیں ۔ 4جمادی الثانی 1351ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم پنجشنبہ (153) دکاندار رسمی پیروں کا ڈھونگ ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل لوگوں کے ذہنوں میں بزرگی کی خاص علامتیں جمی ہوئی ہیں وہی خیال لے کر یہاں پر بھی آتے ہیں ۔ مثلا یہ کہ بڑا عمامہ سر پر ہو گا ۔ ایک بڑا چوغہ زیب تن ہو گا ۔ بڑے بڑے دونوں کی تسبیح ہاتھ میں ہو گی ۔ گردن جھکائے دنیا و ما فیھا سے بے خبر بیٹھا ہو گا ۔ کسی بات کا احساس نہ ہو گا ۔ یہاں پر پہنچ کر اس کا عکس نظر آتا ہے نیز اگر کوئی گڑ بڑ کی تو پھر بال کی کھال کھینچتی نظر آتی ہے ۔ اور ان بے چاروں کے اس خیال کی وجہ یہ ہے کہ آج کل کے رسمی پیروں نے اسی ڈھونگ کے ساتھ دکانیں جما رکھی ہیں ۔ میں ایسی باتوں سے نفرت رکھتا ہوں نہ اپنے بزرگوں کو ایسی باتیں کرتے دیکھا نہ یہ پسند ۔ میں ایک مرتبہ پانی پت سے آ رہا تھا ایک شخص دہلی تک پہنچانے کےلئے ساتھ آئے تھے ۔ اسٹیشن دہلی پر پہنچ کر وہ صاحب مصافحہ کر کے چل دیئے میں تنہا رہ گیا ۔ ایک رائیس پنجاب کے اس ہی ڈبہ میں سوار تھے ۔ مجھ سے پوچھا کہ آپ اشرف علی کو بھی جانتے ہیں ۔ میں نے کہا کہ وہ میں ہی ہوں ۔ ان کو یقین نہ آیا ۔ یقین نہ آنے کی وجہ صرف یہی تھی کہ ان کے ذہن میں میرا ایک خاص ہیئت کا نقشہ ہو گا