ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
کہہ دیتے کہ فلاں صاحب سے ملنے آئے ہیں آپ سے بھی ملنے آ گئے اس میں ایسی کون سی بات تھی جس کو وہ نہ کہہ سکتے تھے خواہ مخواہ جھوٹ بولا ان کے سست لہجے سے سمجھ گیا تھا کہ دل میں کچھ اور ہے مجھ کو راز معلوم کرنا تھا لوگ اس قسم کی چالاکیاں اور مکرو فریب کرتے ہیں ۔ کہاں تک تاویل کروں ۔ وجہ ناگواری کی یہ ہوتی ہے کہ جس شخص تعویذ لینے یا مسئلہ پوچھنے یا فتوی لینے یا ملنے کےلئے آتا ہے تو یہ سب دوستی کے افراد ہیں سو دوستوں سے صبر نہیں ہو سکتا ۔ ہاں دشمن سے صبر ہو سکتا ہے ۔ فلاں خان صاحب نے ساری عمر گالیاں دیں مگر مجھ پر ذرہ برابر کبھی اثر نہیں ہوا ۔ (283) ھدیہ دینا سنت ہے ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ ہدیہ دینا سنت ہے جب سنت ہے تو اس میں برکت کیسے نہ ہو گی نہ ہونے کے کیا معنی لیکن مثل دیگر طاعات کے وہ بھی مناسب شرائط کے ساتھ مشروط ہے چنانچہ ایک بڑی شرط باہم بے تکلفی ہے ۔ بے تکلفی ہی میں ہدیہ کا لطف بھی ہے اور اس مادی ہدیہ سے بھی بڑا ہدیہ یہ ہے کہ محبت سے مل لئے اگر یہ نہیں ہے تو ہدیہ میں کیا رکھا ہے ۔ (284) بعض اثار طبعیہ فطری ہوتے ہیں ایک سلسلہ گفتگو می فرمایا کہ بعض آثار طبعیہ فطری ہوتے ہیں وہ زائل نہیں ہوتے گو کمی تو ہو جاتی ہے مگر رہتے ضرور ہیں چنانچہ باوجود اس کے کہ اتنا زمانہ ہدایا قبول کرتے ہوئے ہو گیا مگر اب تک طبیعت میں جھجک ہے اور اجنبی سے تو بالکل ہی طبیعت قبول نہیں کرتی جی شرماتا ہے ۔ بے تکلفی کی جگہ بھی جھجک تو ہوتی ہے مگر کم ۔ مولوی صدیق صاحب گنگوہی اپنا واقعہ بیان کرتے تھے کہ جب یہ مدرسہ دیوبند میں داخل ہوئے ایک مکان میں کھانا مقرر ہوا ۔ جب کھانا لانے کےلئے گئے وہاں پہنچ کر اب چپ کھڑے ہیں زبان نہیں اٹھتی ۔ اتفاق سے صاحب خانہ آ گئے انہوں نے بڑے احترام سے بٹھایا اور کھانا خود لا کر دیا مگر جاتے جاتے اس خجلت کا کم ہونا شروع ہوا ۔ ان چیزوں میں عادت کو بھی بڑا دخل ہوتا ہے مگر جو چیز فطری ہوتی ہے وہ کچھ نہ کچھ رہتی ہے اور فطرت کے ساتھ اگر عادت بھی منضم ہو جاوے تو اگر وہ امر محمود ہے تو نور علی نور ہو جاتا ہے اور اگر امر مذموم ہے تو کریلا اور نیم چڑھا ہو جاتا ہے چنانچہ مجھ پر