ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
فاتحہ پڑھتے ہیں اس کے بعد وہ مٹھائی وہاں سے لے کر واپس آتے ہیں اور اس مٹھائی کو بطور تبرک تقسیم کر دیا جاتا ہے اس کے متعلق کیا حکم ہے فرمایا کہ جو صورت بیان کی گئی یہ تو کھلا ہوا شرک ہے وہاں لے جا کر رکھنا علامت ہے اس کی کہ عقیدہ میں فساد ہے اگر مزار پر صرف فاتحہ پڑھتے اور مٹھائی گھر پر بدوں مزار پر لے جائے تقسیم کر دیتے تو گنجائش تھی اور اس وقت ان سے صرف سوال یہ کیا جاتا کہ تمہاری نیت کیا ہے ۔ باقی مزار پر مٹھائی لے جانا اور اس پر رکھنا پھر واپس لے آنا یہ خاص اہتمام طاہر ہے کہ فساد عقیدہ کی وجہ سے ہے اور اس سے معلوم ہوتا ہے کہ تقرب الی غیر اللہ ہی مقصود ہے ۔ عرض کیا کہ اجمیر میں حضرت خواجہ کے مزار پر دیگیں رکھی ہوئی ہیں ان میں جنس بھر دی جاتی ہے اور پک کر تیار ہو جانے پر لٹا دی جاتی ہیں اس کے متعلق کیا حکم ہو گا ۔ فرمایا کہ وہاں تفصیل کی جاوے گی اس لئے کہ وہاں یہ علامات نہیں اس لئے یہ بھی احتمال ہوتا ہے کہ مزار پر چڑھانا مقصود نہیں محض لٹانا مقصود ہے تو اس میں نیت کی تحقیق کے بعد حکم کیا جاوے گا بخلاف سوال اول کے کہ وہاں تفصیل کی حاجت نہیں اس لئے کہ علامات شرک کی معلوم ہیں ۔ (433) کھلم کھلا بدعات کی تائید میں ایک صاحب کا رسالہ فرمایا کہ آج ایک رسالہ آیا ہے اس میں سب بدعت کی چیزوں کو جائز لکھا ہے اور ایسے کھلم کھلا واقعات کی تاویلیں کی ہیں کہ العیاذ باللہ ۔ ایک صاحب سرحدی بمبئی میں تجارت کا کام کرتے ہیں انہوں نے مجھ کو لکھا ہے کہ اس رسالہ میں تمہارا نام لکھ کر بھی بہت زہر اگلا ہے آپ اس کا جواب لکھیں ۔ اور میں نے اس سرحدی صاحب کو جواب میں لکھ دیا ہے کہ جواب لکھنے سے جو آپ کا خیال ہے کہ مخالف اس کو مان لے اس کی تو امید نہیں ۔ اور جو موافق ہیں وہ خود اپنے دل سے پوچھ لیں جواب ملے گا پھر جواب کی کس کےلئے حاجت رہی پھر فرمایا کہ خدا معلوم رسالے میرے پاس کیوں بھیجتے ہیں میرے پاس ان فضولیا کےلئے اتنا وقت کہاں ہے ۔ دوسری بات یہ ہے کہ اگر سب آدمی جواب کےلئے رسالے ہی بھیجا کریں تو اتنے رسالوں کا جواب کیسے لکھا جا سکتا ہے ۔ لکھنے والے نے تو صرف ایک رسالہ لکھا اور وہ بھی نہ معلوم چھ ماہ یا سال بھر میں اور لکھنے والوں کی تعداد مثلا پچاس ہوئی تو وہ تو پچاس نے لکھا اور یہاں ایک شخص کو پچاس کا جواب لکھنا پڑا یہ کیسے ہو سکتا ہے اس کا سہل طریقہ تو یہ ہے کہ