ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
ہیں کہ حسب نسب کوئی چیز نہیں سب نسل آدم سے ہیں دوسری طرف عالی خاندان بننے کی کوشش ہے میں کہتا ہوں کہ اگر حسب نسب کوئی چیز نہیں تو پھر علو نسب کی کوشش کےلئے یہ شور غل کیسا ۔ بس رہو جو ہو پھر تم اس طرف کیوں آنا چاہتے ہو جیسا کہ آج کل ہو رہا ہے کہ بعضی صدیقی بن گئے بعضے انصاری بن گئے بعضے زبیری بن گئے ۔ بعضے قریشی بن گئے ۔ بعضے کہتے ہیں کہ ہم حسین بن منصور حلاج کی اولاد سے ہیں ۔ کیا خبط سوار ہوا ہے اور اگر شرف نسب کوئی چیز ہے تو پھر سب قوموں کی مساواۃ کا دعوی کیوں کیا جاتا ہے ایک مولوی صاحب نے انصاریت کے نئے مدعیون کے جواب میں عجیب بات کہی کہ بخاری کی حدیث میں آیا ہے کہ سب قوموں کا عدد بڑھ جائے گا اور انصار کم ہو جائیں گے یہاں تک کہ ایسے رہ جائیں گے جیسے کھانے میں نمک اور یہ مدعی خود اپنی تعداد سب قوموں سے زیادہ بتلاتے ہیں سو اس حدیث سے خود اس دعوے کی حقیقت منکشف ہو گئی یہ تو نسبت کے متعلق ہے باقی اگر اس دعوی سے یہ مقصود ہے کہ بعضی خاصیتیں بعض قوم کی مشہور ہو جاتی ہیں ان سے بچنے کےلئے یہ کوشش کی جاتی ہے تو محض عبث ہے اس لئے کہ ایسی خاصیتیں تو قریب قریب سب قوموں کی مشہور ہیں اور وہ قومیں بے تکلف ان خاصیتوں کا خود تذکرہ کرتے ہیں اور اس کو کوئی عیب نہیں سمجھتا چنانچہ میں خود اپنی قوم کو خاص اور عام جلسوں میں کہا کرتا ہوں اور عام طور سے دوسرے شیخ زادے بھی کہ شیخ زادوں کو قوم بڑی فطرتی ہوتی ہے کہ اگر یہ ولی بھی ہو جائیں تب بھی تھوڑا بہت اثر رہتا ہے اور یہ ایسی بات ہے کہ اگر ساری دنیا مل کر ایک جلسہ منعقد کریں اور اس میں رزو لیشن پاس کریں کہ ہم کو فطری نہ کہو تب بھی لقب مٹ نہیں سکتا سو ایسی بات کی فکر ہی عبث اور فضول ہے بلکہ تحربہ یہ ہے کہ ایسے امور میں لوگ جس قدر کوشش کر رہے ہیں ان کے عیوب کا زیادہ چرچا ہوتا ہے تو گویا اپنے عیوب کو خود ظاہر کرتے ہیں ۔ سمجھنے والے سب سمجھ جاتے ہیں اور اصل تو یہ ہے کہ جو چیز غیر اختیاری ہے وہ عیب بھی نہیں اس کے مٹانے کی فکر ہی عبث ہے جس کو اللہ نے جیسا پیدا کر دیا ویسا ہو گیا ۔ (384) کفائت فی النسب ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ حجتہ اللہ البالغہ میں کفائت کے متعلق صاف طور پر لکھا ہے کہ شاید کسی نے اس عنوان سے نہ لکھا ہو گا ایک حدیث انا خطب