ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
مسلمان کا فرض ہے کہ خدا کے راضی رکھنے کی فکر میں لگے اور سب کو چھوڑے ۔ (413) بذریعہ خط تعویذ دینے میں حکمت ایک نووارد شخص حاضر ہوئے حضرت والا نے دریافت فرمایا کہ یہ سفر کس غرض سے ہوا عرض کیا کہ تعویذ کےلئے ۔ فرمایا کہ یہ کام تو خط سے بھی ہو سکتا تھا محض تعویذ کےلئے اتنا بڑا سفر کرنا اس سے بھی تو دوسرے کو تکلیف ہوتی ہے بار ہوتا ہے پھر آئے بھی تو دنیا کے کام کے واسطے وہ بھی دین کا کام نہیں ہر طرح سے خسارہ ہی خسارہ ۔ عرض کیا کہ میں نے یہ بھی خیال کیا تھا کہ بیعت بھی ہوتا آؤں گا فرمایا کہ یہ بیعت کی قدر کی ۔ اب آپ نہ بیعت کی درخواست کریں اور نہ تعویذ کی وطن واپس جا کر دونوں کی درخواست کریں جیسے مناسب ہو گا جواب دیا جائے گا اور بیعت بھی تو خط کے ذریعہ سے ہو سکتی ہے پہلے بذریعہ خط مجھ سے معلوم کرنا چاہیے تھا سب ہی باتیں بے قاعدہ اور بے اصول ہیں پیسہ تو خرچ ہوتا ہے دوسروں کا اور جی دکھتا ہے میرا کیونکہ مسلمانوں کے پاس پیسہ ہے کہاں ہر شخص کو پیسے کو عزیز رکھنا چاہیے جہاں چاہتے ہیں اور جس طرح چاہتے ہیں صرف کر ڈالتے ہیں میرا تو کوئی نقصان نہیں انہیں لوگوں کو نقصان سے بچانا چاہتا ہوں ۔ ایک شخص گیا سے آئے تھے محض تعویذ کےلئے ۔ میں نے تعویذ نہیں دیا میں نے کہا کہ گیا جا کر تعویذ بذریعہ خط منگاؤ ۔ بعض احباب نے پوچھا کہ اس میں کیا مصلحت ہے میں نے کہا کہ سب سے جا کر یہ قصہ کہیں گے دوسرے مسلمان نقصان سے بچیں گے اور اگر تعویذ کر دیا تو وہاں جا کر یہ کہیں گے کہ گو خفا تو ہوئے مگر کام تو ہو گیا بس پھر یہی سبق سیکھ لیں گے ۔ لوگوں کا عجیب حال ہے کہ قاعدہ سے دم نکلتا ہے اور گھپر مسپٹر میں چاہے کتنی ہی تکلیفیں ہوں خوش ہیں ۔ اگر قاعدہ کی بات نہ کہوں اور کام کو ٹالتا رہوں اور اس میں ایک مہینہ گزار دوں تو خوش اخلاق رہوں لیکن اگر صاف کہہ دوں کہ کسی کو دھوکا نہ ہو تو بس پھر لڑائی ہے ۔ بدنامی ہے ۔ دوسری جگہ اکثر یہی ہوتا ہے کہ مہینوں ہفتوں الجھائے رکھتے ہیں مگر خوش رہتے ہیں ۔ نہ کوئی ان کو بدنام کرتا ہے نہ بد اخلاق بتلاتا ہے ۔ ایسی کچھ رسمیں خراب ہوئی ہیں اور لوگوں کا مذاق برباد ہوا ہے ۔ (414) حضرت حکیم الامت پر حضرت گنگوہی کی از حد شفقت ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میرے پاس نہ علم ہے نہ عمل اگر ہے تو صرف ایک چیز ہے