ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
(515) رایات میں پندرھویں صدی کی تخصیص نہیں ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت یہ مشہور ہے کہ چودہویں صدی کے بعد کا کوئی بیان نہیں آیا کیا اس کی کوئی اصل ہے فرمایا کہ یہ تو یوں ہی مشہور ہو گیا روایات میں نہ تیرہویں کی تخصیص ہے نہ چودھویں کی نہ پندرہویں کی ۔ (516) تصنیف بھی حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی امت کے خصائص میں سے ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک مولوی صاحب کسی بزرگ کا قول نقل فرماتے تھے کہ تصنیف بھی اس امت کے خصائص میں سے ہے ۔ فرمایا واقعی اور امتوں میں اس شان کی تصنیف نہیں ہوئی ۔ ایک ایک حدیث کو حضور تک پہنچا سکتے ہیں اور وسائط کے نام بتلا سکتے ہیں کہ فلاں سے فلاں نے روایت کی ۔ اور ان کے حالات بیان کر سکتے ہیں کہ کون کس درجہ کا تھا یہ اسی مذہب کی خصوصیات میں سے ہے ورنہ کوئی مذہب بھی کسی مذہبی بات کو اپنے پیشوا تک اس سلسلہ کے ساتھ نہیں پہنچا سکتا یہ بات کسی کو بھی نصیب نہ ہوئی سوائے اسلام کے ۔ اللہ اکبر علماء نے دین کی اس قدر خدمت کی ہے کہ حیرت ہوتی ہے کہ ساری ساری عمریں خدمت دین میں ہی گزار دیں اور یہ اس لئے زیادہ عجیب ہے کہ خلفاء اور سلاطین اکثر ان حضرات کے مخالف بھی رہے جس سے یہ بھی معلوم ہو گیا کہ ان سے امداد تو کیا ملتی اور الٹی مخالفت کا معاملہ رہتا تھا باوجود کسی مادی امداد نہ ہونے کے ایسی عظیم الشان خدمت نہایت عجیب ہے اور سلاطین کی مخالفت ان حضرات کے اثر کی وجہ سے تھی ۔ اثر کی یہ حالت تھی کہ میں خلیفہ وقت کا نام بھول گیا جس کے زمانہ میں عبداللہ ابن مبارک تھے اور ایک روز کا واقعہ ہے کہ شہر میں دفعۃ ایک شور برپا ہو گیا ۔ خلیفہ وقت تخت پر بیٹھا ہوا تھا کانپ اٹھا کہ یہ کیسا شور ہے کیا کوئی غنیم چڑھ آیا یا کوئی بلوہ ہو گیا یا قوم نے بغاوت کی تحقیق کےلئے فورا سوار بھیجا معلوم ہوا کہ عبداللہ ابن مبارک نے چھینک لی تھی اس پر الحمد للہ کہا ۔ سننے والے نے یر حمک اللہ کہا ایک سے سن کر دوسرے نے اس سے سن کر تیسرے نے غرض اسی سلسلہ سے تمام شہر نے یر حکم اللہ کہا یہ اس کا شور تھا خلیفہ وقت نے کہا کہ اگر کبھی یہ شخص مخالفت میں کھڑا ہو جاوے تو ہماری تو اس کے سامنے کچھ بھی ہستی نہیں جب علماء کے متعلق بادشاہوں