ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
بیان کرتے تھے کہ یہ نواب زادہ ایک جہاز میں سوار تھے اور ان کے چند دوست احباب بھی ہمراہ تھے ۔ ایک انگریز بھی بڑے درجہ کا اس جہاز میں سفر کر رہا تھا اور ان کو رئیس سمجھ کر ان کے پاس ملنے آتا تھا اور انگریزی میں بات چیت کرتا تھا یہ یوں سمجھے کہ یہ اردو نہیں جانتا انہوں نے مذاق میں اس کا نام الو کا بچہ رکھا تھا اور یہی سمجھتے تھے کہ یہ اس کو نہیں سمجھتا اور وہ باوجود سمجھنے کے کبھی چین بچین نہ ہوا ۔ جب جہاز سے اتر کر چلنے لگے تو وہ نواب زادہ سے رخصت ہونے کےلئے کہتا ہے کہ الو کا بچہ اداب بجا لاتا ہے ۔ اودھ کا سا سلام کیا اس وقت معلوم ہوا کہ یہ اردو اعلی درجہ کے جانتے ہیں مگر غضب یہ کیا کہ سارے راستہ ان کو محسوس نہیں ہونے دیا کہ میں اس کو سمجھتا ہوں ۔ برابر اس کہنے پر بولتا رہا اور کوئی ناگواری نہیں ہوئی ۔ نواب زادہ کی تو یہ حالت ہوئی کہ مارے شرمندگی کے پسینے پسینے ہو گئے اور بے حد محجوب اور شرمندہ ہوئے اور وہ کہہ کر چل دیا اس ضبط کو ملاحظہ فرمائیے یہ ایسی قوم ہے مگر دین نہ ہونے کے سبب یہ سب اخلاق کی نقل ہے اصل نہیں ۔ 9 جمادی الثانی 1351 ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم سہ شنبہ (281) کفر تمام اخلاق رذیلہ کی جڑ ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ کفر جڑ ہے تمام اخلاق رذیلہ کی اور اسلام جڑ ہے تمام اخلاق حمیدہ کی اس لئے کفر کے ہوتے ہوئے اتفاق ہونا نہایت عجیب ہے اور اسلام کے ہوتے ہوئے نا اتفاقی ہونا عجب ہے ان دونوں کا سبب کچھ عوارض ہوتے ہیں ۔ (282) ایک صاحب کی غلطی پر مواخذہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ یہ جو کچھ لکھ پڑھ لیتے ہیں ان کے دماغ سب سے زیادہ خراب ہو جاتے ہیں ۔ کل دو صاحب آئے تھے اہل علم تھے مگر جو بات کی انیچ پیچ ہی کی کی میرے پوچھنے پر بھی صاف بات نہ کہی جو لوگ محض جاہل ہیں اکثر وہ بھی صاف بات کہہ دیتے ہیں ۔ چنانچہ چند معمولی لوگ ملنے آئے مگر میرے دریافت کرنے پر صاف کہہ دیا کہ بارات میں آئے تھے تم سے بھی ملنے آ گئے مگر معلوم نہیں یہ لکھے پڑھوں میں مکرو فریب کہاں سے ا گئے سیدھی بات تھی جب میں نے پوچھا تھا کہ یہ سفر کس غرض سے ہوا تو صاف