ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
شان ہونا چاہیے اور واقع میں جو دین کی حقیقت سے باخبر ہو چکے ہیں ان کی حالت اور شان ہے بھی یہی کہ وہ بزبان حال کہتے ہیں نہ شود نصیب دشمن کہ شود ہلاک تیغیت سر دوستاں سلامت کہ تو خنجر آزمائی اور وہ ہر کشمکش اور انقلاب کو دیکھ کر تسلیم و رضا کے ساتھ یہ کہتے ہیں بگوش گل چہ سخن گفتہ کہ خندان است بغند لیب چہ فرمودہ کہ نالاں است (495) ہر حالت میں اعتدال اسلم ہے ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ ہر حالت میں اعتدال ہی اسلم ہے مثلا اگر کسی پر مشاہدہ کا یا خوف یا محبت کا اتنا غلبہ ہو جاوے جس سے کسی وقت سکون اور افاقہ نہ ہو تو یہ شخص نماز روزہ سے بھی جاتا رہے علاوہ معذوری باطنی کے ایک حسی معذوری یہ ہو جاوے گی مثلا نماز بدون طاقت کے نہیں ہو سکتی ۔ اور طاقت بدون طعام کے نہیں ہو سکتی اور طعام بدون رغبت کے نہیں ہو سکتا اور اس حالت میں رغبت کا ہونا مشکل تو پھر قوت بھی نہ ہو گی اور کوئی کام نہ ہو گا ۔ نیز ان چیزوں کے دوام نہ ہونے میں ایک اور بھی حکمت ہے وہ یہ کہ حضوری میں جو لطف ہوتا ہے یہ دوری ہی کی بدولت ہوتا ہے لطف اسی میں ہے کہ کبھی حضوری ہے اور کبھی دوری کبھی سونا ہے کبھی جاگنا کبھی ہنسنا ہے کبھی رونا کبھی بولنا ہے کبھی چپ رہنا کبھی قبض ہے کبھی بسط ایک حالت پر فطرۃ انسان رہ نہیں سکتا ۔ غرض ہر چیز میں خدا کی حکمتیں اور اسرار ہیں جن کو بندہ سمجھ نہیں سکتا اس لئے خود تمناؤں کو فنا کر کے تفویض اختیار کرے ۔ (496) طلب صادق بھی عجیب چیز ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ طلب صادق بھی عجیب چیز ہے یہی ایک ایسی چیز ہے کہ بڑے بڑے سخت کام کو سہل بنا دیتا ہے ۔ دیوبند میں ایک شخص تھے دیوان اللہ دیا انہوں نے حضرت مولانا محمد قاسم صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے بیعت کی درخواست کی ۔ حضرت مولانا نے فرمایا کہ میں کیا چیز ہوں اور حضرت مولانا گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ کا نام بتلایا کہ وہاں جا کر مرید ہو جاؤ ۔ انہوں نے کچھ چوں و چرا نہیں کی سیدھے گنگوہ حضرت کی خدمت میں پہنچے اور جا کر