ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
مجھ سے تو چاہے خفا رہیں یا خوش مگر انشاء اللہ تعالی آئندہ دوسری جگہ بھی ایسی حرکت نہ کریں گے بلا سے مجھ کو تکلیف ہوئی اور مسلمان تو ایسے موذی کی اذیت سے نجات پائیں گے اسی لئے میں کہا کرتا ہوں کہ میں دوسرے مسلمانوں کا وقایہ ہوں مجھ کو تو انشاء اللہ اسی وقایہ ہونے میں ثواب ملتا ہو گا گو وہ شخص ساری عمر بھی نہ ملے جس کی وجہ سے ثواب ملا ۔ (447) نامزد حضور ﷺ کی تصویر کا حکم ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت ایک صاحب کے پاس حضور صلی اللہ علیہ و سلم کے نامزد حضور ﷺ کی تصویر ہے اس کے متعلق کیا حکم ہے اس کے ساتھ کیا معاملہ کرنا چاہیے ۔ فرمایا کہ حضرت مولانا شہید صاحب رحمۃ اللہ علیہ اور حضرت شاہ عبد العزیز صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے زمانہ میں بھی ایسی ہی بات پیش آئی تھی ۔ ایک شخص نے آ کر حضرت شہید صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے سوال کیا کہ میرے پاس ایک تصویر ہے جو حضور صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ نامزد ہے میں اس کے ساتھ کیا معاملہ اور کیا برتاؤ کروں فرمایا معاملہ کیا ہوتا حضور ﷺ کے نامزد ہونے سے حکم شرعی نہیں بدلتا ۔ پھر یہ شخص حضرت شاہ عبدالعزیز صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے پاس پہنچا اور یہی عرض کیا حضرت شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے دریافت فرمایا کہ جاندار ہے یا بے جان ۔ عرض کیا کہ بے جان ۔ فرمایا کہ جب صاحب تصویر بے جان ہو گئے تھے کیا معاملہ کیا گیا تھا عرض کیا کہ غسل و کفن دے کر دفن کر دیا گیا تھا ۔ فرمایا تم بھی ایسا ہی کرو کیوڑا اور گلاب سے غسل دو اور بہت قیمتی کپڑے میں لپیٹ کر کسی ایسی جگہ دفن کر دو جہاں کسی کا پاؤں نہ آئے بات ایک ہی ہے کہ محو کر دی گئی مگر عنوان کا فرق ہے ۔ دوسرے طریق کا اختیار کرنا سہل ہو گیا پھر بتدریج اول طریقہ گوارا ہو جاوے گا ۔ یہ حکایت سن کر پھر سائل نے عرض کیا کہ جن کے پاس وہ تصویر ہے وہ صاحب یہ کہتے تھے کہ اس کو لے کر حضرت کی خدمت میں حاضر ہوں گا اور حضرت کے سپرد کر کے چلا جاؤں گا حضرت جو معاملہ چاہیں اس کے ساتھ فرمائیں ۔ فرمایا کہ بڑے ہوشیار ۔ اپنے نزدیک وہ با ادب رہنا چاہتے ہیں ۔ خیر کوئی حرج نہیں ۔ میں ہی اس میں کیا کروں گا جو شریعت کا حکم ہے وہی کروں گا ۔ یہاں ایک طرف تو ہے ھذا تمثال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اور ایک طرف ھذا حکم رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم ۔ دیکھ لو کون مقدم ہے ۔ اور ایک اس سے بھی اچھا فیصلہ ہے وہ یہ کہ حضور صلی اللہ علیہ