ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
کا مجھ پر اثر نہیں ہو سکتا ۔ آپ کی اس حرکت سے معلوم ہوتا ہے کہ اہل اللہ کی صحبت کا تم پر ذرا برابر اثر نہیں ہوا طالب میں نیاز مندی ہونا چاہیے ۔ پستی ہونا چاہیے ۔ فنا کی شان ہونا چاہیے یہ ہیں صحبت اہل اللہ کے آثار ۔ میں کہا کرتا ہوں کہ اہل اللہ کی صحبت میں رہ کر اگر کسی شخص میں کم از کم تواضع بھی پیدا نہ ہوئی وہ بالکل محروم ہے چہ جائیکہ اس کا عکس یعنی بڑائی ۔ آپ کی اس حرکت کا یہ اثر ہوا کہ مجھ کو جو توجہ ہوتی بھی ہے وہ بھی جاتی رہی اور مزید براں اوپر سے تکدار ہو گیا ۔ یہ سب بے فکری کے نتائج ہیں ۔ سوچتے نہیں غور نہیں کرتے ک ہماری حرکت کا نتیجہ ہو گا کیا ۔ 25 جمادی الثانی 1351 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم پنجشنبہ (468) کتابوں کی فرمائش براہ راست حضرت مولانا شبیر علی سے کی جائے فرمایا کہ ایک صاحب کا خط آیا ہے مجھ کو کتابوں کی فرمائش لکھی ہے ۔ ان احمقوں سے کوئی پوچھے کہ کیا میرے نام سے کوئی اشتہار دیکھا ہے کہ میں کتابیں فروخت کرتا ہوں ۔ پہلے میں ایسا کرتا تھا اگر اتفاقا کوئی فرمائش کسی نے بھیج دی میں یہ سمجھ کر کہ بے چارے کو معلوم نہیں ایک مدت تک مولوی عبداللہ مرحوم اس کے بعد مولوی شبیر علی کو دے دیتا تھا اس میں یہ خرابی ہوئی کہ کسی فرمائش کی تعمیل میں ان کی مرضی کے خلاف کوئی بات ہو گئی تو عقلمند مجھ سے مواخذہ کرتے تھے تب سے میں نے یہ معمول کر لیا ہے کہ واپس کر دیتا ہوں تاکہ کار خانہ والوں سے براہ راست خود معاملہ کریں ۔ یہاں پر جس قدر قواعد مرتب ہوئے ہیں وہ سب تجربوں کے بعد مرتب ہوئے ہیں چنانچہ فرمائشوں کی واپسی کا واقعہ آپ نے سن لیا ۔ (469) ایک معقولی مولوی صاحب کی حکایت ایک خط کو ملاحظہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ عبارت بھی ہر شخص کو لکھنا نہیں آتی اس کے لئے بھی علم دین پڑھنے کی ضرورت ہے یعنی منقولات ورنہ محض معقولات کا وہ حشر ہو گا جیسے ایک معقولی مولوی صاحب سے وعظ کےلئے کہا گیا اور یہ بھی کہا گیا کہ لوگوں کا خیال یہ ہے کہ آپ کو وعظ کہنا نہیں آتا کہنے لگے کون کہتا ہے کہ مجھ کو وعظ کہنا نہیں آتا میں ابھی کہتا ہوں یہ کہہ کر ممبر پر جابیٹھے اور وعظ شروع کیا کہ خدا تعالی کی وہ شان ہے اور وہ قدرت ہے کہ وہ عالم