ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
علوم کا اندازہ ہو سکتا ہے کہ ہر شخص حضورصلی اللہ علیہ و سلم کے علوم کے سامنے اپنے کو جاہل کہے گا اور دوسری قومیں غیر مسلم تو امتی مسلمانوں کے علوم کے سامنے بھی جاہل ہیں ۔ ایک واقعہ سنا ہے کہ پادری فنڈر اور مولانا نورالحسن صاحب کاندہلوی آگرہ میں اتفاقا ایک اسکول میں جمع ہو گئے ۔ پادری فنڈر نے ایک طالب سے کہا کہ وہ کتاب لاؤ جو قرآن سے بھی زیادہ فصیح اور بلیغ ہے مولانا نے کہاکہ وہ کون سی کتاب ہے جو قرآن سے بھی زیادہ فصیح اور بلیغ ہے کہنے لگا کہ مقامات حریری ۔ یہ ان کے علوم ہیں مولانا نے کہا کہ اور میں یہ کہتا ہوں کہ قرآن سے زیادہ فصیح اور بلیغ کوئی کتاب نہیں ۔ اب رہا اس کا فیصلہ اس کی صورت یہ ہے کہ پہلے یہ معلوم کر لیا جائے کہ عربیت میں میں زیادہ ماہر ہوں یا آپ اس کی یہ صورت ہے کہ ایک مضمون میں بھی عربی میں لکھوں اور آپ بھی اور یہ ظاہر نہ کیا جاوے کہ کس کا کاتب مسلمان ہے اور کس کا عیسائی اور وہ دونوں تحریریں بیروت اور سکندریہ بھیج دی جائیں اگر وہاں آپ کا مضمون فصیح مانا جائے تو جس کتاب کو آپ فصیح اور بلیغ کہہ دیں میں تسلیم کر لوں گا اور اگر میرے مضمون کو زیادہ فصیح اور بلیغ مانا جاوے تو پھر جس کتاب کو کہہ دوں آپ تسلیم کر لیں پھر فرمایا کہ اس پادری کا عملی کمال تو اسی سے ظاہر ہے کہ مقامات حریری کو قرآن سے زیادہ فصیح اور بلیغ بتلایا ۔ دوسرے لوگ علوم سے بالکل کورے ہوتے ہیں ان کی علوم کی حقیقت محققین کے علوم کے سامنے اس سے زیادہ نہیں جیسے اکبر بادشاہ کے یہاں مشاعرہ ہو رہا تھا اس میں اپنا اپنا کلام پیش کر رہے تھے ایک گنوار کو جوش اٹھا مصرعہ بنایا ۔ املی کا پتہ بھیج ( بتشدید باء یعنی سبز ) دوسرا نہ بن سکا فیضی نے تمسخر سے کہا ابجد معلی بھیج ( بتشدید باء یعنی ہوز ) ایک اور مشاعرہ ہوا تھا کچھ گنوار بھی پہنچ گئے دربار کا مشاعرہ راجہ بھی موجود ۔ ایک گنوار بولا ۔ بول بھلا بھائی بول بھلا ۔ دوسرا بولا ڈھول بھلا بھائی ڈھول بھلا ۔ ایک مسخرہ شاعر بھی موجود تھا اس نے کہا لا حول بھلا بھائی لاحول بھلا ۔ 26 جمادی الاولی 1351 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم چہارم شنبہ (15) بیعت کےلئے مناسبت شرط ہے فرمایا کہ ایک صاحب کا خط آیا تھا اس میں بیعت کی درخواست کی تھی میں نے لکھ دیا تھا کہ