ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
کے حالات معلوم کرنے کےلئے زیادہ کتابیں نہ تھیں اور نہ اس کی ضرورت تھی مجھ کو تو نمونہ پیش کرنا تھا سو وہ بحمد اللہ جمع ہو گیا علاوہ اعمال اختیار یہ کے اللہ تعالی نے ان کو کمالات و کرامات بھی تو عطا فرمائے تھے سو تم کس کس بات میں ان کے مساواۃ کرو گے چنانچہ حضرت قطب صاحب سماع سن رہے تھے اس وقت بہت کم عمر تھے کہ داڑھی بھی نہ نکلی تھی چند علماء جمع ہو کر اعتراض کرنے کےلئے آئے اور قطب صاحب سے کہا کہ سماع کی بہت سی شرائط ہیں منجملہ ان کے ایک یہ بھی ہے کہ امرد شریک نہ ہو اور آپ خود امرد ہیں ایسی حالت میں کہاں جائز ہے اپ نے منہ پر ہاتھ پھیر کر فرمایا لو دیکھ لو یہ داڑھی ہے چنانچہ داڑھی ظاہر ہو گئی ۔ علماء قدموں پر گر گئے اور معافی چاہی ۔ اور حقیقت مشترکہ سب عذروں کی یہ ہے کہ یہ لوگ عشاق تھے اور عاشق اپنے خاص حالات میں معذور ہوتا ہے جو کچھ ان سے ہوا اکثر غلبہ حال میں ہوا ۔ (219) السنۃ الجلیہ کے تین ابواب ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ بعض لوگوں کو آج کل یہ مرض ہے کہ وہ بیٹھے ہوئے ادھر کی ادھر کی ہانکا کرتے ہیں ۔ یا دل ہی دل میں فضول مسودے گانٹھا کرتے ہیں حتی کہ بزرگوں کی خدمت میں حاضر ہو کر بھی ان وساوس میں آلودہ رہتے ہیں ۔ ایک شخص نے مجھ سے خود بیان کیا کہ میں حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں بیٹھا ہوا اول ہی دل میں کہہ رہا تھا کہ معلوم نہیں عند اللہ حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ کا مرتبہ زیادہ ہے یا حضرت حافظ محمد ضامن صاحب رحمتہ اللہ علیہ کا ۔ حضرت اس خطرہ پر مطلع ہو گئے فرمایا میاں تم کو اس سے کیا بحث بادل کا ہر ٹکڑا سیراب کرنے کےلئے تو کافی ہے پھر تم کو اس کی کیا فکر کہ ان میں کون سا ٹکڑا بڑا ہے کون سا چھوٹا ۔ (220) لوگوں کا ایک مرض ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ جن بزرگوں پر اعتراض ہے کہ متبع شریعت نہ تھے محض غلط ہے یہ حضرات سلف کے طریق پر تھے ان میں خشیت تھی ۔ اور بعضی خلاف ظاہر باتوں کا جو ان سے صدور ہوا وہ اس وجہ سے کہ بعض حضرات پر شورش کا غلبہ تھا اس میں معذور تھے اور بھلا احکام شریعت میں تو کیا کوتاہی کرتے ۔ ان حضرات نے تو حقوق طریق تک پورے ادا کئے ہیں ۔ دیکھئے ایک قصہ عرض کرتا ہوں اس سے حقوق طریق کی کس قدر رعایت ثابت ہوتی ہے ۔