ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
(30) عورت کے خط پر شوہر کے دستخط ہونے میں مصلحت ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میرا ایک یہ بھی معمول ہے کہ اصلاح کے ماتحت اگر کوئی عورت خط بھیجنا چاہے تو اپنے خاوند کے دستخط کراکر بھیجے اس میں بڑی حکمتیں اور بہت سے فتن کا سد باب ہے یہ ہیں وہ باتیں جن کی بدولت میں بد نام ہوں ۔ بعض بیبیوں نے لکھا کہ خاوند پردیس میں ہے میں نے لکھا کہ پردیس میں اس مضمون کو بھیج کر اس کےدستخط کراکر منگا لو پھر میرے پاس بھیجو بہر حال بدون خاوند کے دستخط کرائے ہوئے میرے پاس خط نہ بھیجا جائے ۔ (31) اللہ تعالی کا فضل ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اللہ کا فضل ہے اپنے بزرگوں کی دعاء کی برکت سے دنیا پر دین کو ترجیح دینے کی توفیق نصیب فرمائی ہے میں دونوں نعمتوں کا شکر ادا کرتا ہوں ترجیح دین کا بھی اور اس کا بھی کہ بقدر ضرورت بلکہ ضرورت سے زیادہ سامان زندگی نصیب فرمایا جو کہ بڑی نعمت اور رحمت ہے ۔ اسی کو فرماتے ہیں چوں ترانا نے وخر قانے بود ہر بن موئے تو سلطانے بود حضور صلی اللہ علیہ و سلم فرماتے ہیں من اصبح امنافی سربہ معافی فی جسد عندہ قوت یومہ فکانما حیزت لہ الدنیا بحذا فیرھا یعنی جس کے پاس ایک دن کا گھر میں کھانے کو ہو اور تندرست ہو اور کسی دشمن کا خوف نہ ہو تو گویا اس کی ساری دنیا مل گئی اس حسی رزق کا بھی معاملہ بڑا نازک ہے جس کو جس قدر حق تعالی عطاء فرمائیں اس کو قدر کرنا چاہئے ہرگز ہرگز کفر ان نعمت نہ کرنا چاہئے اس کے فقدان یا نقصان پر صبر کرنا ہر شخص کا کام نہیں ایمان خطرہ میں پڑ جاتا ہے باقی خواص کا دوسرا معاملہ ہے جیسے ایک حکایت سنی ہے کہ دہلی کی جامع مسجد میں ایک مسافر شخص کئی روز سے ٹھہرے ہوئے تھے کئی وقت کا فاقہ ہو گیا ایک شخص مرغ کے پلاؤ کی رقاب بھری ہوئی لایا اور دے کر چل دیا ۔ انہوں نے خوب پیٹ بھر کر کھایا اب جو پلاؤ بچا تو بڑی گڑ بڑ اور کشمکش میں پڑے کہ پھر کےلئے رکھ لوں کیونکہ شاید پھر قریب وقت میں نہ ملے یا کسی کو دے دوں اور آئندہ کےلئے توکل رکھوں ۔ آخر میں ترجیح دینے ہی کو ہوئی تو جامع مسجد کی سیڑھیوں پر پہنچ کر کسی حاجتمند کے منتظر