ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
ہر نعمت کو اپنے استحاق سے زیادہ سمجھتے ہیں اسی لئے وہ موجودہ پر راضی رہتے ہیں مفقود پر نظر نہیں کرتے چنانچہ ایک شخص نے شکایت کی ایک بزرگ سے مجھے افلاس زیادہ ہے ۔ فرمایا کہ میاں اگر دل میں امن و اطمینان ہو ۔ بدن میں کوئی مرض نہ ہو ۔ ایک دن کے کھانے کو ہو اس سے زیادہ اور کیا چاہیے ۔ اسی لئے اہل اللہ کی یہ شان ہے کہ اگر مل گیا تو شکر نہ ملاتو اس کو بھی نمعت سمجھ کر صبر اور عبدیت کی وجہ سے و ہ حاجت کی ہر چیز مانگتے ہیں لیکن اگر کوئی چیز نہ ملے تو اس پر بھی راضی رہتے ہیں کہ یہ بھی ہمارے لئے نعمت ہے ایک بزرگ تھے ان کے گھر میں سات کوٹھڑیاں تھیں ایک گری دوسری میں جا یٹھے دوسری گری تیسری میں جابیٹھے اس طرح ساتویں کوٹھڑی میں انتقال ہو گیا ۔ بس ان حضرات کی دنیا سے تعلق نہ ہونے کی یہ حالت ہوتی ہے اور میں یہ نہیں کہتا کہ سب ایسا کریں یہ بتلا دیا کہ یہ بھی اہل اللہ کا ایک رنگ ہے اگر ایسا نہ کر سکو تو اس کو پسند تو کرو ۔ اور ان حضرات کو اگر کسی نعمت کی طلب ہوتی ہے وہ بھی ان ہی کے واسطے کہ جمیعت قلب میسر ہو قلب کو پریشانی نہ ہوتی کہ اطمینان کے ساتھ کام میں لگیں اس لئے ان حضرات کے یہاں جمیعت قلب کا بڑا اہتمام ہے ۔ چنانچہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم سال بھر کا سامان ازواج کو عطا فرما دیتے تھے گو حضور ﷺ کو جمیعت اس پر موقوف نہ تھی مگر حضور ﷺ نے اپنے مذاق مبارک کے خلاف صرف ہماری رعایت کی اور ایسا کر کے اس فعل کو جائز سے آگے بڑھا کر سنت بنا دیا ۔ تاکہ میری امت کو دنیا میں بھی دین کا ثواب ملے کیونکہ اتباع سنت تو دین ہے ۔ کیا انتہاء ہے اس شفقت کی کہ ہم نالائقوں کی رعایت سے سال بھر کا خود انتظام فرمایا جس سے مقصود یہ تھا کہ امت کو ایسے کرنے سے جمعیت قلب حاصل ہو ۔ اور حضور ﷺ کے ہر فعل میں یہی شفقت ہے کیا یہ شفقت نہیں کہ آپ ساری ساری رات کھڑے ہو کر امت کی سفارش کر رہے ہیں حتی کہ قدم مبارک پر ورم بھی آ گیا ۔ (256) حضرت حاجی صاحب کی عجیب شان ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ہمارے حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی عجیب شان تھی ۔ عبدیت کا اس قدر غلبہ تھا کہ آپ کی ہر بات سے شان فنا ٹپکتی تھی چنانچہ باوجود زاہد ہونے کے گھر کی حاجت کےلئے یہ دعا فرمائی تھی کہ اے اللہ کوئی ایسا ٹھکانا دے دیجئے جس میں بیٹھ جاؤں اور کوئی یوں نہ کہے کہ یہاں سے اٹھو ۔ سو حق تعالی نے ایسا ہی سامان فرما دیا ۔