ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
اسی وقت قلم دوات منگا کر ایک ردی سے کاغذ پر بادشاہ دہلی کو پرچہ لکھا ۔ مضمون یہ تھا کہ شحنہ دہلی را اعلام آنکہ ( نہ بادشاہ نہ کوئی القاب نہ آداب ) پیش بریدہ بس دریدہ نا حق طمانچہ بروئے درویش کشیدہ کہ آہش از عرش ر سیدہ یا بجائے اور دیگر فرست یا بجائے تو دیگر رسیدہ یہ پرچہ لے کر ایک خادم دہلی پہنچا ۔ بادشاہ کو اطلاع ہوئی فورا دربار میں بلا لیا گیا اس نے بادشاہ کے سامنے حضرت کا والا نامہ پیش کر دیا ۔ بادشاہ پڑھ کر کاننپے لگا اور فورا ایک شخص کو حکم دیا کہ اس سے جا کر فورا کام لے لو اور اس کو یہ حکم دیا کہ بلا مشورہ حضرت کے کوئی کام نہ کرنا اس وقت کے سلاطین کی بھی یہ حالت تھی ۔ ان کے قلب میں صلحاء و علماء کی یہ عظمت اور وقعت تھی ۔ (438) فتنہ کا زمانہ ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ پہلے لوگ خواہ کیسے ہی تھے مگر دل صاف تھے اور آج کل تہذیب بھی ہے علم بھی ہے وظیفے بھی ہیں مگر دل صاف نہیں عجیب زہریلا اثر پھیلا ہے ۔ سب ہی چیزیں بدل گئیں ۔ زبان بدل گئی علماء کی تقریریں بدل گئیں ۔ صورتیں لباس بدل گئے عجیب فتنہ کا زمانہ ہے (439) مسئلہ کتاب میں دیکھنے کا مشورہ ایک مولوی صاحب نے ایک مسئلہ پوچھا حضرت والا نے مسئلہ بتلا کر فرمایا کہ کتاب میں بھی دیکھ لیا جائے ۔ اب مجھ کو اپنی یاد پر بھروسہ نہیں رہا اب تو جب مجھ کو خود بھی ضرورت ہوتی ہے تو دوسرے علماء سے پوچھ کر عمل کرتا ہوں ۔ اس پر فرمایا کہ ع کہ جو لکھا پرھا تھا نیاز نے اسے صاف دل سے بھلا دیا ۔ 440) بیعت میں اصرار کرنا مناسب نہیں ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل لوگ بیعت کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں مجھ سے جو اس پر اصرار کرتا ہے میں سمجھ جاتا ہوں کہ کام کرنا مقصود نہیں محض نام کرنا ہے کہ ہمارا تعلق بھی فلاں سے ہے اور یہ ناشی ہے جاہ سے اور اس تعلق میں شرط اعظم مناسبت ہے ۔ بدوں مناسبت کے فیض نہیں ہو سکتا اور جاہ کے ہوتے ہوئے مناسبت کہاں ۔ مجھ کو بیعت کرنے میں