ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
رہے ایک نظر آیا اس کو دے دیا دینے کے بعد ہی ایک طرف سے ایک مجذوب نکلے جو باآواز بلند کہتے ہوئے جا رہے تھے کہ خوب سمجھا بے سا لے خوب سمجھا اگر نہ دیتا تو یہ طے ہو گیا تھا کہ سالے کو ایک دانہ مت دو مگر جان بچ گیا ۔ (32) حضرت حکیم الامت کا بکھیڑوں سے گھبرانے کا اصل سبب ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ جی ہاں یہ جو میری طبیعت کا رنگ ہے کہ بکھیڑوں سے گھبراتی ہے اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ میں ایک مجذوب کی دعاء سے پیدا ہوا ہوں جن کا نام حافظ غلام مرتضی صاحب ہے ۔ ان سے کہا گیا تھا کہ اس لڑکی یعنی میری والدہ کی اولاد زندہ نہیں رہتی تو فرمایا کہ عمر اور علی کی کھنچا تانی میں ٹوٹ جاتی ہے اب جو اولاد ہو علی کے سپرد کر دینا اس کو کوئی نہیں سمجھا میری والدہ جن کی نسبت سنا ہے کہ صاحب ذوق تھیں سمجھ گئیں اور کہنے لگیں کہ باپ فاروقی ہیں اور ماں علوی اور نام بچوں کے والد کے نام پر رکھے جاتے ہیں اب جو اولاد ہو ماں کے خاندان پر نام رکھو یعنی اس میں لفظ علی ہو خوش ہوئے اور فرمایا یہ لڑکی بڑی ذہین ہے یہی مطلب ہے ۔ نانی صاحبہ نے عرض کیا کہ پھر آپ ہی نام رکھ دیجئے فرمایا دو لڑکے ہوں گے ایک کا نام اشرف علی خاں رکھنا اور ایک کا نام اکبرعلی خاں ۔ عرض کیا گیا کہ کیا پٹھان ہیں ۔ فرمایا ہاں ہاں ایک کا اشرف علی اور ایک کا اکبر علی رکھنا ۔ ایک ہمارا ہو گا وہ حافظ اور مولوی ہو گا اور ایک دنیا دار ہو گا ۔ پھر ہم دونوں بھائی پیدا ہوئے ۔ (33) بہائم صاحب کشف ہیں ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ حیدر آبادی ماموں صاحب فرمایا کرتے تھے کہ بہائم صاحب کشف ہوتے ہیں چنانچہ حدیث میں ہے کہ مردے کے اصوات جن و انسان نہیں سنتے اور جانور سنتے ہیں ۔ (34) صاحب خدمت بزرگوں کی مثال ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ جو بزرگ صاحب خدمت ہیں تعلق تکوینیات اور اختفاء میں ان کی ایسی شان ہے جیسے حضرت خضر علیہ السلام اس لئے ان کا پتہ لگنا بھی مشکل ہے وہ مثل سی ۔ آئی ۔ ڈی ۔ کے مخفی ہیں اس لئے ان کی تلاش بھی بے کار ہے نیز