ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
زیادہ قیام کی ضرورت تھی والد صاحب نے میرے اسباق کے ناغہ کے خیال سے مجھ کو درس کےلئے ان کے سپرد کرنا چاہا مگر انہوں نے فرمایا کہ کثرت اساتذہ مناسب نہیں اور وہ بھی محض دوچار روز کےلئے کیونکہ کثرت میں سب کے حقوق ادا نہیں ہو سکتے کیسے کام کی بات فرمائی ۔ اب جو میں ان کی نسبت نرم الفاظ کہتا ہوں سا معین کے نزدیک یہ رعایت ہے اور اگر ان سے کچھ پڑھ لیتا تو اس وقت اس قسم کے نرم الفاظ نصرت سمجھے جاتے اور نافع نہ ہوتے ۔ نیز کچھ مداہنت بھی ہو سکتی تھی اللہ تعالی نے بچا لیا ان کی شاگردی سے ۔ اور اس کے آثار سے پھر ان کے نیک ہونے کا ایک واقعہ بیان فرمایا کہ ایک شخص ان کے پاس آیا اور سوال کیا کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم کے والدین شریفیں کے متعلق آپ کا کیا خیال ہے ۔ انہوں نے اس سائل سے دریافت کیا کہ تم سے موت کے وقت یا قبر میں یا حشر میں یا میزان پر یا پل صراط پر یہ سوال ہو گا ۔ عرض کیا کہ نہیں پھر کہا کہ کیا تم کو معلوم ہے کہ قیامت میں نماز کی اول پوچھ ہو گی عرض کیا کہ جی معلوم ہے ۔ کہا کہ اچھا بتلاؤ نماز میں فرض واجبات سنن مستحبات کیا کیا ہیں بے چارہ گم ہو گیا ۔ فرمایا کہ جاؤ کام کی باتوں میں وقت صرف کیا کرتے ہیں ۔ غیر ضروری سوال نہ کرنا چاہیے اکثر بدعتی بڑے زور سے ایمان ثابت کرتے ہیں مگر انہوں نے سائل کی دینی مصلحت کو دیکھ کر اس کے موافق جواب دیا ۔ کم از کم علماء کو ایسا تو ہونا چاہیے کہ سائل کے تابع نہ بنیں ۔ (485) دوسروں کو تکلیف سے بچانے کا اہتمام ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میرا دل ذرہ برابر گوارا نہیں کرتا کہ کسی کو میری وجہ سے تکلیف پہنچے البتہ جب مجھ کو تکلیف پہنچاتے ہیں اس سے بچنے کی تدبیر کرتا ہوں اس میں چاہے بلا میرے قصد کے ان کو تکلیف پہنچ جائے اس صورت میں ان کو جو تکلیف پہنچتی ہے خود اپنے ہی سے پہنچتی ہے نہ ایسی حرکت کریں نہ دوسروں کو تکلیف ہو اور نہ خود تکلیف اٹھائیں اور یہ سب ان رسوم و تکلفات کی بدولت مسلمانوں کی دینی اور دنیاوی تباہی ہو رہی ہے ۔ (486) فضول خرچی کا ثمرہ ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت مسلمان اس زمانہ میں فضول اخراجات کی بدولت تباہ و برباد ہیں مگر اب تک یہ حالت ہے کہ فضول اخراجات سے نہیں رکتے ۔ فرمایا کہ یہی ہو رہا ہے پھر جب پیسہ پاس نہیں رہتا تو جھوٹ فریب کا اس میں پیسہ اور پیشہ کا تجنیس کی لطیفہ ہے