ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
مفسدے ہیں میں نے ان سے مواخذہ کیا کہ تم نے ان کو نصیحت کیوں کی ۔ شاید یہ جواب دیا کہ دین سمجھ کر ۔ میں نے کہا کہ نماز دین ہے مگر اس کی بھی شرطیں ہیں ایسے ہی تبلیغ اور نصیحت کی بھی شرطیں ہیں کیا وہ تم کو معلوم ہیں کہنے لگے کہ نہیں ۔ میں نے کہا کہ جب شرطیں معلوم نہیں تو تم نے جو نصیحت کی یہ کیسے معلوم ہوا کہ یہ دین ہے اس پر کوئی جواب نہیں دیا ۔ میں نے کہا کہ لو میں یہ شرطیں بتلاتا ہوں نصیحت کی پہلی اور ادنی شرط یہ ہے کہ جس کو نصیحت کرے عین نصیحت کے وقت یہ سمجھے کہ میں اس سے کم درجہ کا ہوں اور وہ مجھ سے افضل ہے جس وقت تم نے نصیحت کی تھی قسم کھا کر بتلاؤ کہ کیا یہ خیال تمہارے دل میں تھا کہ میں ارذل ہوں اور یہ افضل یا اس کا عکس تھا کہنے لگے کہ عکس ہی تھا ۔ میں نے کہا تو یہ تکبر ہوا جو معصیت ہے اور تم کہتے ہو کہ دین سمجھ کر کیا ۔ کیا جو چیز تکبر سے ناشی ہو وہ دین ہو سکتا ہے اب یہ دیکھو کہ یہ تکبر تم میں کاہے سے ہوا ۔ یہ ذکر و شغل سے پیدا ہوا اسکے سبب اپنے کو بزرگ سمجھنے لگے اس لئے آج سے ذکر و شغل چھوڑ دو ۔ لیکن مطلب اس کا یہ ہے کہ بہیت معتادہ ایک جگہ بیٹھ کر مت پڑھو چلتے پھرتے پڑھا کرو جس کی کسی کو خبر بھی نہ ہو دوسرے خانقاہ والوں کی جوتیاں سیدھی کر کے رکھا کر لو اور ان کے وضو کےلئے لوٹے بھرا کرو ۔ دس روز تک انہوں نے ایسا ہی کیا تب ان کا نفس ڈھیلا ہوا ۔ اور نفس اسی طرح ڈھیلا ہوتا ہے ۔ لوگوں سے کہتے تھے کہ مجھ کو دس برس میں بھی وہ نفع نہ ہوتا جو ان دس دن میں ہوا ۔ ایک شخص ہر حال میں دوسرے کو اپنے سے اچھا سمجھنے پر کہتے تھے کہ مثلا میں نے تو نماز پڑھی اور دوسرے نے نہیں پڑھی تو اس سے اپنے کو کمتر کیسے سمجھوں ۔ میں نے ایک مثال سے سمجھایا کہ کسی جرم کی بناء پر بادشاہ نے شہزادے کو بید لگانے کا بھنگی کو حکم دیا ۔ اب بتلاؤ کہ عین بید لگانے کے وقت کیا بھنگی اپنے کو شہزادے سے افضل سمجھے گا ہرگز نہیں بلکہ یہی خیال کرے گا کہ شاہی حکم کی بناء پر بید لگا رہا ہوں باقی شہزادہ شہزادہ ہے اور میں بے چارہ ایک بھنگی تو دونوں باتیں یعنی اس کو مجرم سمجھنا اور اپنے سے افضل سمجھنا ایک وقت میں جمع ہو سکتی ہیں ۔ (488) تکبر اور اس کی فرع ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ متکبرین کی سی وضع اختیار کرنا اس کا سا لباس پہننا اس میں خاصیت ہے کبر کی جس سے ایک ظلمت پیدا ہوتی ہے اور قلب بگڑتا ہے اسی طرح اپنی حیثیت