ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
ہے ۔ باقی جس خاص تہذیب پر ان کو ناز ہے وہ تہذیب ہی نہیں تعذیب ہے تہذیب حقیقی اسلامی تعلیم ہی کے اندر ہے ۔ حضرت ابراہیم تیمی کرایہ کے گھوڑے پر سفر کر رہے تھے ۔ اتفاق سے ان کا چابک گھوڑے سے گر پڑا ۔ خود گھوڑے سے اتر کر پیدل جا کر چابک لائے ۔ کسی نے دریافت کیا کہ اسی گھوڑے پر سوار رہ کر چابک کے موقع تک نہ پہنچے فرمایا یہ مسافت شرط سے زائد تھی اس لئے بلا اذن اس میں گھوڑے کا استعمال جائز نہ تھا امام مالکؒ کے یہاں امام شافعیؒ مہمان ہوئے جس وقت کھانا آیا امام مالکؒ نے غلام سے فرمایا اور یہ سب رسم و عرف کے خلاف تھا ۔ اس میں راز یہ تھا کہ تجربہ کی اور طبعی بات ہے کہ کھانا کھانے میں سبقت کرتے ہوئے مہمان کو گرانی ہوتی ہے اور یہ مہمان کا حق ہے کہ اس پر کسی قسم کی گرانی اور بار نہ ہو اس لئے میزبان خود شروع کرے تاکہ مہمان کا دل کھل جائے دیکھئے کیسی عمیق اور دقیق بات سمجھی کہ ہرچیز میں خود پیش قدمی فرمائی ۔ ہاتھ پہلے اپنے دھلوائے کھانا اپنے سامنے پہلے رکھوایا ۔ خود پہلے کھانا شروع کر دیا جس سے مہمان ہلکا پھلکا ہو گیا عرب کی تہذیب حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی صحبت کی برکت سے چند روز میں کہاں سے کہاں پہنچ گئی ۔ ایک بدوی حضرت معاویہ کے دسترخوان پر کھانا کھا رہا تھا ۔ حضرت نے فرمایا کہ بھائی ذرا لقمہ چھوٹا لو کبھی حلق میں پھنس کر تکلیف نہ ہو ۔ اس بدوی نے ایک دم کھانا چھوڑا اور چل دیا ۔ حضرت معاویہ نے بے حد کوشش روکنے کی کی اس نے کہا کہ تم کھانا کھاتے ہوئے مہمان کو دیکھتے ہو تمہارے دستر خوان پر کھانا کریم کو جائز نہیں ۔ دیکھئے ایک جنگلی کے جذبات جس وقت جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے بلا واسطہ یا بواسطہ قریب کلمہ سکھایا ۔ ایک دم تہذیب حقیقی اور اصول صحیحہ سب ان کے اندر پیوست ہو گئے ۔ عجیب برکت بھری تعلیم تھی ۔ سبحان اللہ لوہے کو کندن بنا دیا بلکہ اکسیر جس سے یہ جذبات اور اصول بدوی لوگوں تک میں پیدا ہو گئے اور ایک یہی کیا واللہ ساری ہی تہذیبیں اور اصول عطا ہو گئے ۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے پاس کون سے تجربے تھے مگر کیا کچھ کر گئے ۔ (64) آج کل کے طالب علم ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل کے طالب بھی ایسے رہ گئے ہیں آتے ہیں ۔ چاہتے یہ ہیں کہ آؤ بھگت ہو خاطر تواضع ہو اور جب تک رہیں لنگر سے کھانا ملے جب رخصت ہوں