ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
جب طلبہ کو کسی اہم مضمون کا سمجھانا یا لکھنا ہوتا ہے تو گوشہ نشینی تنہائی خلوت کی تلاشی ہوتی ہے اکثر دیکھا ہے کہ اسکولوں کالجوں اور مدارس کے طلبہ ایسے موقع پر جنگلوں میں نکل جاتے ہیں تاکہ اس اہم مضمون کو سمجھ لیں تو یہ موقع عورتوں کو بدوں اہمتمام ہی کے حاصل ہے تو اگر یہ علوم کی طرف متوجہ ہوں تو مردوں سے زیادہ قابلیت پیدا کر سکتی ہیں اور اس قابلیت کا ذریعہ یہ پردہ ہی ہو گا چنانچہ بزرگان سلف میں عورتیں کتنی بڑی بڑی عالم ہوئی ہیں ۔ پردہ کے قید کہنے پر ایک حکایت یاد آئی ایک افسر انگریز نے حافظ عبدالرزاق صاحب تھانوی انجیر سے پردہ کے متعلق گفتگو کی کہ مسلمانوں کی سب باتیں اچھی ہیں مگر ایک بات بہت خراب ہے وہ یہ کہ یہ عورتوں کو قید رکھتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قید کا مطلب نہیں سمجھا کہ کہ یہ ہی جس کو تو پردہ کہتا ہے انہوں نے کہا کہ یہ قید ہے ذرا مجھ کو سمجھا دیجئے اس لئے کہ قید کا مفہوں تو یہ ہے کہ کسی شخص کو بند کیا جائے اور اس کو وہ بند کرنا ناگوار ہو وہ بھاگنا چاہتا ہو اس پر پہرہ چوکی قائم کرتا ہو آپ نے کسی مسلمان کے گھر پر پہرہ چوکی دیکھا ہے ۔ کہا کہ پہرہ چوکی تو نہیں دیکھا ۔ انہوں نے کہا کہ پھر آپ نے قید کیسے کہ بلکہ ان کو باہر نکالنا قید ہے ۔ کیونکہ وہ ان کی طبیعت کے خلاف ہے اگر بالفرض ہم ان کو باہر جانے کو کہیں تو وہ اندر کو بھاگیں تو اصول کی رو سے یہ پردہ آزادی ہے اور بے پردگی قید ہے غرض یہ قید نہیں حیا ہے جو تمہاری عورتوں میں نہیں اس پر وہ انگریز خاموش ہو گیا ۔ پھر فرمایا کہ بعضی عورتوں پر تعجب ہے جنہوں نے پردہ توڑ دیا مرد تو قلیل الحیاء ہوتے ہیں لیکن عورتیں کثیر الحیاء ہوتی ہیں ۔ مگر یہ بے پردگی پر کیسے امادہ ہو گئیں ۔ مسلمانوں کی ان حرکات پر بڑا ہی رنج صدمہ ہوتا ہے جامع کہتا ہے حضرت خواجہ عزیزالحسن صاحب مدظلہ العالی پردہ کے متعلق کیا خوب فرماتے ہیں ۔ مسلمانوں سے بھی اٹھ جائے پردہ کیا قیامت ہے چو کفر از کعبہ بر خیزد کجا ماند مسلمانی پتہ کی کہہ رہا ہے بڑ میں ایک مجذوب دیوانہ چراکاری کند عاقل کہ باز آید پشیمانی (12 احقر جامع ملفوظات ) (155) صدق اور خلوص بڑی چیز ہے