ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
کے یہ خیالات رہے تو بھلا وہ کیا امداد کرتے اور ان ہی خیالات کی بناء پر سلاطین علماء کو ہمیشہ دباتے رہے مگر ان حضرات نے جیلوں میں رہ کر ہر قسم کی تکلیفیں اٹھا کر دین کی خدمتیں کیں ۔ ایک ہم ہیں کہ عالی شان محلوں میں رہ کر اور نرم فرشوں پر بیٹھ کر تتعم کر رہے ہیں مگر افسوس آج ان کی خدمات کو دقیا نوسی خیالات بتلایا جاتا ہے مگر وہ دقیانوسی ایسے دماغ کے تھے کہ اگر اس زمانہ میں ہوتے تو وہ ان احمقوں کو منہ بھی نہ لگاتے ہم تو پھر بھی ان کی بہت رعایتیں کرتے ہیں وہ تو ان کو پاگل سمجھ کر پاس بھی نہ پھٹکنے دیتے اس کی بالکل ایسی مثال ہے جیسے کوئی گنوار جاہل کسی وکیل کے معاملہ یا مقدمہ میں دخل دینے لگے وہ اس کو بے ہودہ سمجھ کر منہ بھی نہ لگائے گا ۔ ایک بادشاہ کے دربار میں تعظیمی سجدہ جائز سمجھا جاتا ہے اس نے سنا ہے کہ مجدد صاحب اس کو منع کرتے ہیں ان کو بلایا اور ترکیب یہ کی کہ تخت کے سامنے ایک چھوٹی سی کھڑکی عارضی دربار میں قائم کرا دی تاکہ داخل ہونے کے وقت اس میں جھک کر نکلیں اسی کو بجائے سجدہ کے سمجھا جائے گا مجدد صاحب تشریف لے گئے ۔ اور یہ منظر دیکھ کر آپ نے اس میں پہلے پاؤں داخل فرمائے بادشاہ برہم ہو گیا اور مشہور ہے کہ مجدد صاحب کے قتل کا حکم دیا مگر اس وقت ایک عالم دربار میں تھے ان کی سفارش پر قتل تو موقوف کیا گیا اور قید کا حکم کیا گیا ۔ علماء اہل حق کے ساتھ ہمیشہ بادشاہوں نے ایسے معاملات کئے مگر ان حضرات نے اظہار حق اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر تلواروں کے نیچے گردنیں دے کر کیا ۔ کسی کا منہ ہے ان کو کچھ کہنے کی بات یہ ہے کہ بد فہمی بد عقلی نفس پرستی اغراض پرستی دنیا پرستی کا زمانہ ہو رہا ہے ۔ خدا پرستی ہوتی تو ان حضرات کی قدر ہوتی ۔ (517) بد فہم لوگوں کی حالت ایک صاحب کی غلطی پر مواخذہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ بد فہم لوگوں کی یہ حالت ہوتی ہے کہ جہاں کسی نے ہاتھ میں تسبیح لے لی اسی کو بے حس سمجھتے ہیں کہ یہ تو فنا فی اللہ ہے اسے کسی چیز کی خبر نہیں دنیا و ما فیہا سے بے خبر ہے اس میں نہ شہوت رہی نہ غصہ رہا اس لئے نہ عورتیں ان سے پرہیز کرتی ہیں اور نہ ان کے ساتھ بد تمیزی کرتے ہوئے ی گمان ہوتا ہے کہ ان کو کوئی بات ناگوار ہو گی اور اگر کوئی ناگواری ظاہر کرتا ہے تو تعجب ہوتا ہے کہ یہ کیسے درویش ہیں کہ ایسی باتوں سے متغیر ہوتے ہیں اور شہوت کے محل میں بے حسی کا اظہار اس قسم کی شرارتیں