ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
کہ دین کا مسئلہ ہے جس کا حاصل یہ ہو گا کہ اصل مخالفت احکام شرعیہ سے ہے جو شریعت کہے اس کے خلاف کرنا ضرور ہے خواہ اس میں وہ شعار تقلید غیر کا بھی فوت ہو جاوے ۔ بیان اسکایہ ہے کہ دوسری قومیں اپنی اپنی زبانوں کی بقاء کی کوشش میں شب و روز سر گرم ہیں اور بقاء قوم کا ایک جز بقاء زبان پر بھی سمجھتے ہیں تم اس میں ان کی تقلید کیوں نہیں کرتے ۔ اگر اس کی روک تھام نہ کی تو پھر اسی پر بس تھوڑا ہی ہو گا ۔ قرآن شریف بھی اردو میں چھپنے شروع ہو جائیں گے جس سے اندیشہ تحریف کا یقینی ہے ۔ خدا معلوم مسلمانوں کی عقلیں کہاں گئیں ۔ پھر اگر ان کو بتلایا جائے سمجھایا جائے تو ناصح پر الزامات کی بوچھاڑ شروع کر دیتے ہیں اس کو اسلام اور مسلمانوں کا دشمن سمجھ بیٹھتے ہیں ۔ افسوس ہے مسلمانوں کی نکیل اور باگ ایسے لوگوں کے ہاتھ میں ہے جو اسلام کے دوست نما دشمن ہیں ۔ وہ علم دین ۔ دین ۔ فہم ۔ عقل سب سے معرا ہیں اور جب وہ خود گم کردہ راہ ہیں ۔ دوسروں کو کیا راہ بتلائیں گے ۔ اور آج کل ایسے ہی لوگ لیڈر ہیں جن میں اکثر عاقبت اندیش ہوتے ہیں ۔ انہوں نے ہی ملک اور مخلوق کو تباہ اور تباہ اور برباد کیا ۔ اور امن تو ان کی بدولت دنیا سے رخصت ہی ہو چکا ۔ آئے دن ایک نیا فساد ملک میں کھڑا رہتا ہے ایسے ہی بداندیش لوگوں کے متعلق کسی نے خوب کہا ہے ۔ گربہ میروسگ وزیرو موش رادیوان کنند ایں چنیں ارکان دولت ملک راویراں کنندد (148) ہر وقت فکر آخرت ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل عقل اور فہم تو لوگوں میں ہے نہیں ۔ محض پالیسی چالاکی ۔ مکاری ہے ۔ اور یہ چیزیں ایسی ہیں کہ سب ہی کو آتی ہیں ۔ مگر جن کو نفرت ہے وہ اس کو عمل میں نہیں لاتے جیسے گوہ کھانا کسے نہیں آتا ۔ جیسے سور کو گوہ کھانا آتا ہے انسان کو بھی آتا ہے مگر کون کھاتا ہے ۔ اگر میں بھی ان چیزوں سے کام لیتا تو لے سکتا تھا مگر میں انتقام میں بھی اس سے کام نہیں لیتا اور کسی سے میں چونکہ کچھ نہیں بولتا اس لئے مجھ کو سب چپٹتے ہیں ۔ فلاں مولوی صاحب بولتے ہیں ان سے کوئی بات نہیں کرتا ۔ باقی میں تو صبر کرتا ہوں اور خدا کے سپرد کر دیتا ہوں ۔ اور دل سے بھی معاف کر دیتا ہوں اور اللہ سے یہ دعاء کرتا ہوں کہ میری وجہ سے آپ کسی مسلمان سے مواخذہ نہ فرمائیں ۔ لوگ مجھ کو برا بھلا کہیں ۔ مجھ کو سب و تتم