ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
فہم اور سمجھ کو ملاحظہ فرمائیے کہ ان کے زعم میں بعد عن الشرک جس کا نام انہوں نے قلت ادب اولیاء رکھا جو سبب ہو گیا قہر خداوندی کا انا للہ و انا الیہ راجعون ۔ (161) ہمارے اکابر کی شان فنا ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ جی ہاں پنجاب کے بعضے پیر سلاطین کی سی شان رکھتے ہیں جب چلتے ہیں بڑا مجعع ساتھ ہوتا ہے ۔ لباس فاخرہ ہوتا ہے مگر حالت یہ ہے کہ خود ان میں امراض بھرے ہوتے ہیں ۔ دوسروں کا کیا علاج کریں گے الحمد للہ ہمارے بزرگوں میں یہ بات نہ تھی وہ تو اپنے کو مٹائے ہوئے رہتے تھے اور یہ حالت تھی کہ باوجود اس کے کہ جامع تھے کمالات کے اور پھر دیکھنے والوں کو یہ معلوم نہ ہوتا تھا کہ یہ کچھ جانتے بھی ہیں یا ان کے اندر کوئی کمال بھی ہے حالانکہ کمال کی یہ کیفیت تھی کہ ۔ بر کفے جام شریعت برکفے سندان عشق ہر ہو سنا کے نداند جام و سندان باختن لیکن گو وہ اپنے کو ظاہر نہ فرماتے تھے اپنے کو فنا کئے ہوئے اور مٹائے ہوئے رہتے تھے مگر مشک کہیں چھپائے چھپتا ہے ان حضرات کے چہروں پر نور عیاں تھا اور یہ حالت تھی جس کو حق تعالی فرماتے ہیں سیماھم فی وجوھھم من اثرالسجود اسی کو مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ۔ نور حق ظاہر بود اندر دلی نیک بین باشی اگر اہل دلی اسی کا ترجمہ مولوی ابوالحسن صاحب کاندہلوی نے گلزار ابراہیم میں کیا ہے ۔ مرد حقانی کے پیشانی کا نور کب چھپا رہتا ہے پیش ذی شعور (162) کمالات کی دوقسمیں ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ حضرت مولانا گنگوی رحمتہ اللہ علیہ نے اپنے کسی مکتوب میں بقسم یہ تحریر فرمایا ہے کہ میں کچھ نہیں اس پر بعض کج فہم معاندین نے یہ کہا کہ مولانا خود ہی فرماتے ہیں کہ میں کچھ نہیں ۔ سو ہم تو مولانا کو سچا سمجھتے ہیں اس لئے یہی سمجھتے ہیں کہ مولانا کچھ نہیں ۔ خیر یہ تو معاندین کے بے ہودگی تھی ۔ تعجب کی بات یہ ہے کہ اپنی جماعت کے ایک عالم فاضل شخص حضرت مولانا سے از حد درجہ خلوص اور محبت رکھنے والے ہر طرح پر معتقد اور جان نثا وہ اس شبہ میں مبتلا ہو گئے اور مجھ سے کہنے لگے کہ ہم تو حضرت