ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
(523) متعارف خوش اخلاقی کا مفہوم ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ جس کا نام آج کل لوگوں نے خوش اخلاقی رکھا ہے اس کا حاصل یہ ہے کہ آنے والوں کو جہل میں مبتلا رکھا جائے سو مجھ سے تو یہ نہیں ہو سکتا کہ ایک شخص میرے پاس اصلاح کےلئے آئے اور میں اس کو جہل میں مبتلا رکھوں ۔ کیوں اس جہل میں رکھا جائے اور کیوں اس کے جہل پر اس کو نہ مطلع کیا جائے اپنے ذمہ کیوں مواخذہ رکھا جائے ۔ اگر بینم کہ نابینا وچاہ است اگر خاموش بنشینم گناہ است بلکہ جہل تو کوئیں سے بھی بد تر اور مہلک چیز ہے اگر ایک شخص کنویں میں گرنا چاہتا تھا اور دوسرے شخص نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا اور کوئی کہتا ہے کہ چھوڑ دو اس لئے کہ تمہارے ہاتھ میں جھٹکا آ جائے گا یہ خیر خواہی ہوئی یا دشمنی ۔ وہ ہاتھ پکڑنے والابھی کہے گا کہ صاحب ہاتھ میں جھٹکا آئے یا کچھ ہو میں تو اس کے بچانے ہی کی کوشش کروں گا ۔ (524) حضرت حکیم الامت کا چیرمینی کے عہدہ سے معذرت ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل حب جاہ کے مرض میں لوگوں کو عام ابتلا ہو رہا ہے خواہ کسی طبقے کے لوگ ہوں ۔ یہ مرض قریب قریب سب ہی میں پایا جاتا ہے اور دوسروں کو بھی اپنے پر قیاس کیا جاتا ہے ۔ ایک مرتبہ میرے چیرمین بنانے پر سب اہل قصبہ ہندو مسلمانوں کا اتفاق ہو گیا ۔ کلکٹر عقلمند نے اس کے منظوری کےلئے مجھ کو لکھا میں نے جواب میں لکھ دیا کہ میری زندگی مذہبی زندگی ہے میری ساری عمر مذہبی کاموں میں گزر گئی مجھ کو ایسے کاموں سے مناسبت نہیں جب وہ بلا سر سے ٹلی تو ان لوگوں نے یہ سمجھا تھا کہ یہ بہت خوش ہو گا کہ بڑی عزت ملی ۔ (525) خانقاہ اشرفیہ میں متکبرین کا علاج ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ان متکبرین کے قلوب میں اہل علم کی ذرہ برابر وقعت نہیں ان کو حقیر اور ذلیل سمجھتے ہیں اس لئے جی چاہتا ہے کہ ان کو بھی ایسا ہی ذلیل کیا جائے جب ہی ان کا دماغ درست ہوتا ہے ۔ بحمد اللہ یہاں تو متکبرین کی خوب اچھی طرح خدمت کی جاتی