ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
و سلم کے سامنے اگر یہ پیش کی جائے تو حضور کیا معاملہ فرماتے ظاہر ہے کہ اتنا بھی نہ فرماتے جتنا شاہ صاحب نے فرمایا بلکہ مولانا شہید ہی جیسا فتوی اور عمل فرماتے ۔ پھر فرمایا کہ حضرت مولانا شہید اور حضرت شاہ صاحب کی تجویزوں میں یہ فرق ہے کہ ایک کا نفع عام ہے اور ایک کا نفع تام ۔ حضرت شاہ عبدالعزیز صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی تجویز کا نفع عام ہے اور حضرت شہید صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا نفع تام ہے اور یہ ظاہر ہے کہ نفع عام سے نفع تام افضل ہے گو نفع عام اسہل ہے یہ خلاصہ ہے ان دونوں حضرات کے مسلک کا جو میں سمجھا ہوں اور یہ واقعہ ہے کہ بزرگ بھی باوجود اتحاد مقصود کے مختلف الاحوال اور مختلف الطباع ہوتے ہیں اس لئے نفس احکام میں تو نہیں مگر رائے میں اختلاف ہو جاتا ہے چنانچہ حضرت شاہ عبدالعزیز صاحب رحمۃ اللہ علیہ اتفاق سے کہیں باہر تشریف لے گئے اور حضرت شہید رحمۃ اللہ علیہ سے فرما گئے کہ تم وعظ کہہ دیا کرنا حضرت شہید صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے وعظ شروع کر دیا تھوڑے ہی دنوں میں سب مجمع ختم ۔ حضرت شاہ صاحب تشریف لائے لوگوں کو معلوم ہوا کہ حضرت شاہ صاحب تشریف لے آئے ہیں پھر وہی مخلوق کا اژدھام ہو گیا اور یہ مزاج کا فرق فطری چیز ہے حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا مزاج اور تھا اور عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا مزاج اور تھا ۔ مولوی محمد علی صاحب مونگیری نے حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب اور لوگوں کی شکایت کے متعلق بڑی اچھی بات کہی تھی کہ بزرگی عطاء ہونے سے پہلے مزاج عطاء ہوتا ہے تو بزرگی سے مزاج تھوڑا ہی بدلتا ہے پھر فرمایا کہ اس فطری اختلاف پر ایک حکایت یاد آئی ایک بادشاہ نے سال بھر تک ایک بلی کو تعلیم دی کہ وہ سر پر چراغ رکھ کر کھڑی رہتی اور روشنی میں بادشاہ کام کرتا رہتا گویا زندہ چراغ ہو گیا ۔ ایک روز بادشاہ نے وزیر سے اس کا ذکر کیا کہ ہماری بلی بڑی تعلیم یافتہ ہے حکم کے موافق کام کرتی ہے ۔ وزیر نے عرض کیا کہ حضور امتحان بھی لیا ہے ۔ بادشاہ نے کہا کہ امتحان ہی کیا تھا روزانہ ایسا ہی ہوتا ہے وزیر نے عرض کیا کہ آج حضور اس کا امتحان کر لیا جائے وزیر نے ایک چوہا پکڑوایا اور جب شب کو بلی کے سر پر چراغ رکھا گیا اس کے سامنے چوہا چھوڑ دیا اسی وقت بلی چراغ پھینک کر چوہے کے پیچھے دوڑ پڑی بادشاہ کو بڑی شرمندگی ہوئی ۔ اب خود میں ہی اپنی حالت بیان کرتا ہوں کہ اس کی کوشش کرتا ہوں کہ غصہ کے وقت کسی سے گفتگو نہ کروں ایک حد تک بحمد اللہ اس میں کامیابی ہو بھی گئی ہے مگر پوری