ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
کے لوگ موجود ہیں ایک مولوی صاحب یہاں پر آئے پانچ سو روپیہ ان کے ذمہ قرض تھا مجھ سے کہا کہ کسی کو لکھ دو مجھ کو اس معاملہ میں بڑی احتیاط ہے میں نے کہا کہ مجھ کو کیا خبر کون شخص اس کا ہے تم ایسوں کے نام بتلاؤ ۔ انہوں نے تین نام بتلائے ۔ میں نے ایک خاص مسودہ لکھا اور ان سے کہہ دیا کہ یہ مسودہ بھیج سکتا ہوں اس کا یہ مضمون تھا کہ ایک صاحب ہیں وہ مجھ سے آپ کے نام شفارش چاہتے ہیں ۔ پانچ سو روپیہ کے قرض دار ہیں اگر میں ان کی سفارش آپ کو لکھ دوں تو کیا آپ اس کی اجازت دیتے ہیں اس کی جواب میں جو رقم آ گئی ۔ ایک جگہ سے پچاس روپیہ ایک جگہ سے دو سو روپیہ ایک جگہ سے اڑھائی سو روپیہ کی نکلتی ہوئی کتابیں ۔ بے چاروں کا بھلا ہو گیا ۔ اور میں بھی سفارش گرانے سے بچ گیا ایک صاحب ہیں ان کا مجھ سے تعلق ہے میرے پاس آئے اور کہا کہ میں ڈھائی ہزار یا دو ہزار کا قرض دار ہوں ۔ میں نے کہا کہ خطاب خاص سے تو میں کسی کو کچھ لکھوں گا نہیں ہاں خطاب عام میں لکھ دوں گا وہ بے چارے اس پر ہی راضی ہو گئے میں نے ایک عام مضمون لکھ دیا کہ سب مسلمانوں سے التماس ہے کہ یہ حاجتمند ہیں ان کی اعانت موجب ثواب ہے یہاں سے میرٹھ پہنچی اور اپنی جماعت کے بزرگوں سے تعلق رکھنے والے ایک متمول صاحب سے ملے اور میرا تصدیق کردہ پرچہ دکھلایا انہوں نے اسی کو دیکھ کر کہا کہ میاں اتنی بڑی رقم بھلا کہیں یوں ادا ہو سکتی ہے اور کچھ کہا ہو گا ان کو جوش آ گیا اور خدا کی قسم کھا کر کہا کہ اب اگر کوئی شخص ڈھائی ہزار روپیہ یکمشت دے گا تو لوں گا ورنہ ایک پیسہ کم ڈھائی ہزار بھی نہ لوں گا یہ کہہ کر اٹھ کر چل دیئے وہ صاحب ایک کافی رقم کا ایک نوٹ دیتے رہے انہوں نے انکار کر دیا اور کہا کہ اگر ڈھائی ہزار دو تو لوں گا ۔ وہاں سے دہلی پہنچے وہاں پر اپنے جماعت کے ایک حکیم صاحب ہیں وہاں کے پنجابی سوداگروں میں ان کا زیادہ رسوخ ہے ان کو وہ پرچہ دکھلایا اور یہ شرط بیان کی حکیم صاحب نے شرط کو سن کر کہا کہ یہ تو بڑی ٹیڑھی شرط ہے یوں تو ایسے ذی وسعت لوگ بھی بہت ہیں کہ ڈھائی ہزار یا دس ہزار ایک شخص دے سکتا ہے مگر بظاہر ایسا کوئی معلوم نہیں ہوتا ہاں تھوڑا تھوڑا ایک ایک شخص دے سکتا ہے انہوں نے کہا کہ میں ایک پیسہ کم ڈھائی ہزار بھی نہیں لے سکتا ۔ میں خدا کی قسم کھا چکا ہوں حکیم صاحب نے کہا کہ میں ایک پرچہ اپنے دوست کو لکھ کر تم کو دیتا ہوں ان کے پاس تم لے