ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
جاوے سب شرائط طے ہو گئیں میں ڈھاکہ پہنچا نواب صاحب نے ایک روز درخواست کی کہ میری دو لڑکیاں ہیں ان کو بسم اللہ کرا دیجئے اور یہ بھی کہا کہ ہمارے خاندانی دستور یہ ہے کہ بسم اللہ شروع کرانے کے وقت کچھ دیا جاتا ہے اگر نہ دیا جاوے یا قبول نہ کیا جائے تو ہماری سبکی ہوتی ہے یہ ترکیب تھی کہ اس بہانہ سے مجھ کو نقد دیں میں نے کہا کہ میں آپ کی سبکی گوارا نہیں کر سکتا لیکن اپنی وضع کو بھی چوڑنا نہیں چاہتا تو اس کی صورت یہ ہے کہ میں جلوت میں تو آپ کا عطیہ لے لوں گا اور خلوت میں واپس کر دوں گا اور عمر بھر واپسی کا کسی سے تذکرہ نہ کروں گا مگر اپنے دل میں تو خوش رہوں گا کہ میں نے اپنے مسلک اور مشرب کے خلاف نہیں کیا پس چپ رہ گئے اور رقعہ لکھا کہ میری غلطی تھی اب میں آپ کی وضع پر اپنی تجویز کو نثار کرتا ہوں ۔ اور اس سے یہاں تک ان کا اعتقاد بڑھا کہ لوگوں سے یہ کہا کرتے تھے کہ جس نے صحابہ کو نہ دیکھا ہو وہ تھانہ بھون جا کر دیکھ لے ۔ اور یہ سب ذرا سے نسخہ کی بدولت ۔ اور نواب صاحب مجھ سے بعضے پیروں کی شکایت کرتے تھے کہتے تھے کہ ہمارا روپیہ بھی لیا اس کا تو ذکر کیا اور مجھ سے اپنے سامنے سجدے تک کرائے ۔ اور میرے محض چند روز کے قیام میں میرے پاس بیٹھنے سے ان کی کایا پلٹ ہو گئی حالانکہ میں نے کچھ نہ کسی بات سے روکا پھر واپسی کے بعد وطن پہنچ کر کچھ روپیہ سفر خرچ میں سے بچ گیا میرا ہمیشہ معمول رہا ہے کہ بچی ہوئی رقم واپس کر دیتا تھا مگر یہ واپس کرنا نواب صاحب کی شان کی خلاف تھا اور کہنا اپنی وضع کے خلاف تھا میں نے یہ کیا مسجد میں لگا دیا اور ان کو اطلاع کر دی اور بریلی میں یہ مشہور ہوا کہ چھ ہزار روپیہ لایا ہے میں نے سن کر کہا کہ تم بھی لے آؤ ۔ ایک ذرا سا نسخہ تھا استغناء کا جس سے دین کی عزت ہوئی اور نواب صاحب کو دینی نفع حاصل ہو گیا ۔ ایک واقعہ یاد آیا نواب جمشید علی خان صاحب نے باغپت بلایا تھا اس وقت تک ان سے ملاقات نہ ہوئی تھی میں نے شرط کر لی تھی کہ کچھ لوں گا نہیں مگر گھر میں ان کی والدہ صاحبہ نے بلایا ۔ یہ بی بی حضرت حاجی رحمتہ اللہ علیہ سے بیعت ہیں سو روپیہ دینا چاہا میں نے عذر کر دیا کہ خلاف شرط ہے امراء کے ساتھ ضابطہ کا بتاؤ مناسب ہے جب تک بے تکلفی اور خلوص کا اطمینان نہ ہو جاوے چنانچہ اس کے بعد موصوف کے تمام خاندان سے ایسا ہی تعلق ہو گیا اب برتاؤ بھی بدل دیا ۔ ایک واعظ مولوی صاحب کی حکایت قصبہ بڈھانہ میں جا کر سنی کہ ان کا وعظ آٹھ آنہ سے پانچ روپیہ تک کا ہوتا تھا ہر قسم کے طبائع