ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
کہا کہ یہاں ایک لطیفہ ہے گو کشیفہ ہے وہ یہ کہ اگر بیومی خفا ہو جائے اور استرہ سے صفائی کر دے تو بڑا مزہ ہو ۔ پھر میں نے پڑتال اور چونہ کی ترکیب بتلائی وہ بہت خوش ہوا اس لئے علم کے ساتھ عقل کی بھی ضرورت ہے اور عقل کی افزونی عادۃ موقوف ہے تجربہ پر اور اکثر بوڑھوں کو زیادہ ہوتا ہے ۔ اس لئے میں آج کل اہل علم نوجوان سے کہا کرتا ہوں کہ تم عالم تو ہو مگر بڈھے نہیں ہو اس لئے بڈھوں سے پوچھ پاچھ رکھا کرو بدوں بڈھوں کے کام نہیں چلتا اس بڈھوں کے تجربہ پر ایک حکایت یاد آئی کہ ایک شادی میں لڑکی والے نے نکاح دینے کی یہ شرط کی تھی کہ برات میں کسی بوڑھے کو ساتھ مت لانا ۔ ایک بوڑھے کو معلوم ہوا اس نے کہا مجھ کو ضرور لے جاؤ ۔ لوگوں نے کہا کہ جب دیکھیں گے تو مواخذہ کریں گے کہنے لگے صندوق میں بند کر کے لے چلو ۔ غرض بڑے میاں کو صندوق میں بند کر کے لے گئے وہاں پہنچ کر لڑکی والے نے کہا کہ فی آدمی ایک بکرا کھائے تب نکاح دیں گے ۔ اب یہ گھبرائے ہوئے گئے ۔ صندوق کے پاس اور بڑے میاں کو صندوق میں سے نکالا اور بیان کیا اس نے کہا کہ ایک ایک بکرا منگاتے رہو اور سب مل کر اس کو کھا لو اس طرح سب کو کھا جاؤ گے چنانچہ ایسا ہی ہوا اور ان کا مطالبہ باقی رہا کہ پیٹ نہیں بھرا ۔ ایک بوڑھے میاں کی اور حکایت ہے کہ ایک بارات میں گئے وہاں لڑکی والے نے سب براتیوں کے ہاتھوں کو سیدھا کر کے ان پر کھچیان بند ہوا دیں اور کہا کہ اسی طرح کھانا پڑے گا اب سب گھبرائے کہ کیسے کھا سکتے ہیں منہ تک تو ہاتھ جا نہیں سکتا بڑے میاں نے کہا کیا دیکھتے ہو آمنے سامنے بیٹھ جاؤ اور ہر شخص اپنے سامنے کے منہ میں لقمہ دیتا رہے یہ تو بوڑھاپے کی دنیا میں برکت ہے اور آخرت میں یہ ہے کہ حدیث میں ہے کہ اللہ تعالی بوڑھوں کا لحاظ کرتے ہیں مریحیی ابن اکثم کی جو کہ بخاری کے استاد ہیں جب وفات ہو گئ اور خدا تعالی کے سامنے پیشی ہوئی تو حق تعالی نے دریافت فرمایا کہ اے بوڑھے کیا لے کر آیا اب یہ خاموش ہیں پھر دوبارہ سوال ہوا پھر خاموش تیسری بار فرمایا کہ اے بوڑھے تجھ سے ہی سوال ہے جواب کیوں نہیں دیتا ۔ عرض کیا کہ اے اللہ میں نے سند کے ساتھ حدیث سنی ہے اور سند بھی ذکر کر دی وہ حدیث یہ ہے کہ ان اللہ یستحی من ذی الشبیۃ المسلم یعنی اللہ تعالی بوڑھے مسلمان کا لحاظ کرتے ہیں مگر آج معاملہ دوسرا ہو رہا ہے اس کو سوچ رہا ہوں فرمایا کہ تم نے حدیث صحیح سنی بے شک تمام بوڑھوں کا لحاظ کرتے ہیں جاؤ آج