ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
امتحان ہی کے طور پر سہی اگر اطمنان نہ ہو تو پھر ہم سے کہنا مولاما رومی اسی کو فرماتے ہیں ـ سالہا تو سنگ بودی و لخراش آزمون را یک زمانے خاک پاش برسوں تک تو سخت پتھر رہا ہے امتحان کے لیے چند روز کے لیے خاک بن کر دیکھ لے ـ 12 ) گو اس صورت میں محض صورت ہی صور ہوگی مگر اس مین بھی برکت ہوگی انشاءاللہ تعالی صاحب صورت تو پھر معنی سے قریب ہے خود نام میں بھی برکت ہے دیکھیئے کھٹائی میں تو یہ اثر ہو کہ نام لینے سے منہ میں پانی بھر آئے اور اللہ کے نام میں اثر نہہو یہ کیسے ہو سکتا ہے مولاما فرماتے ہیں ـ از صفت وز نام چہ زاید خیال واں خیالت ہست دلال و صال (کسی چیز کے اوصاف بیان کرنے اور اس کا نام لینے سے کیا پیدا ہوتا ہے یہی کہ اسچیز کا خیال پیدا ہو جائے مگر یہ خیال ہی اکثر موجب وصال ہو جاتا ہے 12 ) غرض کبھی صورت پر بھی اس قدر فضل ہو جاتا ہے کہ کچھ سے کچھ ہو جاتا ہے اور وہ تو حقیقی کریم ہیں مجازی کریموں کو دیکھ لیجئے اگر ان کے پاس کنجڑا اصلی خربوزہ لیجاتا تو چار آنے ملتے لیکن اگر مٹی کا بنا کر لیجائے دو روپے مل جاتے ہین خلاصہ یہ ہے کہ چاہیئے صورت ہی ہو مگر نیت عجز و نیاز ہو اسپر بھی فضل ہوتا ہے ـ دعویٰ و ناز نہو بلکہ بزرگوں نے تو یہانتک فرمایا ہے کہ متشبی بالصوفی کی بھی قدر کرو کیونکہ اس نے طریق کو معظم تو سمجھا تب ہی تو تشبہ اختیار کیا اور یہ ہی راز ہے تشبہ بالکفار کے مذموم ہونے کا کہ وہ علامت ہے کفر اور کفار کی عظمت کی اس لئے حدیث جناب پیغبر صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں من تشبہ بقوم فہو منھم کیونکہ بغر اعتقاد عظمت کے تشبہ نہیں ہو سکتا اور کفار کی عظمت کا اعتقاد ہے حرام ـ اسی طرح حضرات صوفیہ کا یہ فرمانا کہ متشبہ بالصوفی کی بھی قدر کرو اس کی بناء یہ ہی ہے کہ اس متشبہ کے قلب میں اس جاعت کی عظمت ہے اس لئے اس لیے اس کی بھی قدر کیا کرو کیا ٹھکانہ ہے ان حضرات کی عمیق نظر کا اسی لئے میں کہتا ہوں کہ مقبول بندوں کی وضع اختیار کرو شکل بناؤ دوسری ایک اور بات اسی وقت ذہن میں آئی کیا جناب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا جی نہیں جائے گا کہ میری امت میرے طرز پر رہے اہل محبت کے لئے تو یہی کافی ہے خواہ کچھ بھی فائدہ نہ ہوتا لیکن اگر یہ درجہ حاصل نہ ہوا اور فائدہ ہی مطلوب ہو تو ہی نیت سے اختیار کرلو تب معلوم ہو کہ کیا برکت ہوتی ہے قبل عمل محض عقل سے حقیقت کا ذہن میں آنا مشکل ہے اور یہ واقعہ ہے کہ شرائع کی مصلحتیں عمل اختیار کرنے کے بعد ہی معلوم ہوتی ہیں جیسے طبیب کامل کے نسخہ کی خاصیتیں بعد ( استعمال ہی کے معلوم ہوتی ہیں ـ