ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
تعویذ ہی سے لینا چاہتے ہیں ـ مگر یہی حالت رہی تو آئندہ اولاد بھی تو تعویذ ہی سے مانگنے لگیں گے ـ نکاح کی بھی ضرورت نہ رہے گی فرمایا کہ ہر چیز کے لئے تعویذ مانگنے پر یاد آیا کہ حضرت شاہ عبدالقادر صاحب کے پاس ایک بھنگڑا آیا کہ حضرت بھنگ نہیں بکتی ـ ایک تعویذ دیدیجئے آپ نے تعویذ لکھ کر دیدیا ـ خوب بھنگ بکنا شروع ہوگئی ـ طلبہ نے شبہ کیا کہ حضرت نے بھنگڑ کو بھی تعویذ دے دیا تو اعانت علی المعصیت ہے ـ آپ نے اس بھنگ فروش سے فرمایا کہ بھائی ذرا وہ تعویذ لے آنا تعویذ لے آیا ـ کھول کر طلبہ کو دکھلایا کہ اس میں لکھا تھا کہ اے اللہ جن لوگوں کی قسمت میں بھنگ پینا لکھا ہے ـ وہ تو بھنگ ضروری پئیں گے تو وہ اسکی ہی دکان سے پی لیا کریں ـ سب نے دیکھ لیا کیسا تعویذ ہے ـ بھلا ان حضرات ہر کیا اعتراض ہو سکتا ہے ـ خوب کہا ہے ـ در نیا بد حال پختہ ہیچ خام پس سخن کو تاہ با ید والسلام ( کاملوں کے افعال کی حقیقت کو ناقص نہیں سمجھ سکتا ـ لہذا سکوت ہی کرنا چاہئے ) تعویذ کے سلسلہ میں بعض حکایات بھی بیان فرمائیں کہ حضرت سید صاحب بریلوی تعویذ میں یہ لکھ دیتے تھے ـ خداوند اگر منظور داری حاجتیں رابرآری حضرت میاں جی رحمتہ اللہ علیہ کی حکایت ہے کہ آپ سے ایک بیمار لڑکی پر دم کرنے کی درخواست کی گئی ـ آپ نے اس کے منہ میں تھوک دیا ـ اللہ تعالٰی نے شفاء بھی عطاء فرمادی ـ اس بی بی نے خود بیان کیا کہ اس روز سے میرا ذہن اور حافظہ اور فہم سب سے بڑھ گیا ـ پھر حضرت میاں جی صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی برکات کے متعلق فرمایا کہ حضرت میاں جی رحمتہ اللہ علیہ کہتے تھے کہ ہماریل موت کے بعد دیکھنا ہماری روشنی کیسے پھیلتی ہے ـ پھر حضرت میاں جی صاحب کے اخلاق کے متعلق ایک واقعہ بیان کیا کہ ایک مولوی صاحب تھے ـ کاندہلہ کے رہنے والے جن کی تصنیف تفسیر سورۃ یوسف منظوم ہے ـ یہ کوئی باقاعدہ مولوی تو نہ تھے مگر مشہور تھے ـ اور ایک زمانہ میں حضرت میاں جی رحمتہ اللہ علیہ کی شان میں گستاخیاں کیا کرتے تھے ـ پھر تنبیہ ہوا تو توبہ کی اور مرید ہوگئے ـ حضرت نے مرید کر لیا اور برابر آتے جاتے رہے ـ مگر ایک مدت کے بعد حضرت نے فرمایا کہ مولوی صاحب آپ اور کہیں رجوع کریں مجھ سے آپ کو نفع نہ ہوگا ـ میں ہر چند آپ کی طرف متوجہ ہوتا ہوں اور نفع پہنچانا چاہتا ہوں ـ مگر آپ کی وہ گستاخیاں یاد آکر مانع ہو جاتی ہیں ـ وصول برکات سے ـ