ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
کیوں مخالفت کی پھر جب شروع میں ہی مخالفت کرنا شروع کردی تو آئندہ کا تو اللہ ہی حافظ ہے ـ جس بدفہمی کا کوئی علاج ہے ـ ایک صریح بات اور اس پر عمل نہیں ـ اس ہی ضرورت سے میں اس قسم کی شرطیں لگاتا ہوں ، سمجھتا ہوں کہ فہم کا قحط ہے مگر پھر بھی اپنا ہنر ظاہر کیے بغیر نہیں رہتے اگر ایسا ہی فقہی مسائل کی تحقیق کرنا ہے اور فن کو مدون کرنا ہے ـ ( کیونکہ اکثر سوالات غیر ضروری ہوتے ہیں ) تو میں کہہ چکا ہوں یہ کام اور جگہ یہاں سے اچھا ہو رہا ہے مثلا دیوبند ہے ، سہارنپور ہے وہاں جایئے بلکہ اور لوہار کے یہاں سونا چاندی نہیں لے جاتا اگرچہ وہ دونوں ہی کام جانتا ہو مگر پھر بھی کام وہی لیا جاتا ہے ـ جس کو عادۃ کر رہا ہے ـ افسوس طریق مٹ ہی گیا یہ طریق کے آداب میں سے ہے کہ مصلح سے دوسرے کام نہ لیا جاوے ـ اب یہ کہا جائیگا کہ صاحب ایک مسئلہ پوچھا تھا ـ دین کی بات کی تھی ـ اس پر اسقدر گرفت اگر مسئلہ پوچھنا دین ہے تو جو میں بتلا رہا ہوں ـ یہ بھی دین ہی ہے ـ دوسرے آپ نے اس لئے سفر نہیں کیا اور جس غرض سے سفر کیا ہے اسکا نام و نشان بھی نہیں ـ اسکا جواب یہ ہے کہ جن لوگوں سے پہلے بے تکلفی ہے اور وہ مقصود غیر میں تمیز کرتے ہیں ـ وہ مستثنے ہیں حتی کہ وہ اگر دنیا کی بات بھی پوچھ کر لیں کوئی حرج نہیں ـ پھر بڑی بات یہ ہے تو یہ کام تو اور جگہ یہاں سے اچھا ہو رہا ہے اور جو کام یہاں پر ہو رہا ہے ـ یہ ایسا ہے کہ کہیں بھی نہیں ہو رہا نہ اچھا نہ برا مگر کس سے کہے وہی مثل ہو رہی ہے ـ اندھے کے آگے روئے اپنی آنکھیں کھوئے اور الحمدللہ میں یہ بھی سمجھتا ہوں کہ مسائل فقہی اس طریق سے اعظم ہیں مگر اعظم ہونا اور چیز ہے اور کسی عارض سے اہم ہونا اور چیز ہے ـ مسا ئل فقہی اعظم ضرور ہیں مگر وہ دوسری جگہ سے حاصل ہوتے ہیں اور جو کام یہاں ہو رہا ہے وہ کہیں ہو ہی نہیں رہا ـ اس عارضی سبب یہ اہم ہے ـ میں نے اس لئے اہم کو اختیار کر رکھا ہے ـ بچے کو کہتے ہیں کہ قاعدہ بغدادی پڑھ حالانکہ قرآن شریف اعظم ہے مگر اس کو ضرورت اہم کی ہے اور اسکو قاعدہ میں لگا کر قرآن ہی کی تلاوت کے لئے تیار کیا جا رہا ہے ـ اسی طریق میں لگا کر احکام فقیہ کی تکمیل کے لئے تیار کیا جا رہا ہے اور اس کی اہمیت یہاں تک ہے کہ اکابر کی وصیت ہے کہ شیخ کو کسی کا کلام نہ پہنچائے نہ سلام پہنچائے نہ کسی کا ہدیہ پہنچائے جیسا کہ آجکل دستور ہے کہ کسی آتے جاتے کے ہاتھ کوئی چیز بھیج دی روپیہ بھیج دیا تو ایسا نہیں کرنا چاہیے ـ علاوہ مصالح کے خود غیرت عشقی کا بھی اقتضا ہے ـ