ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
مولانا گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ کی کبھی طالب علمی کے زمانہ میں گفتگو ہو جاتی تھی تمام مدرسہ سننے کے لئے جمع ہو جاتا تھا بڑا لطف ہوتا تھا دونوں اعلی درجہ کے ذہین تھے جسوقت ایک صاحب کی تقریر ختم ہوتی تھی تو سننے والے سمجھتے تھے کہ اب اسکا کوئی جواب نہیں ہو سکتا یہ طالب علمی کے زمانے کے واقعات ہیں ایک واقعہ مقتدا ہونے کے زمانہ کا عجیب سنا ہے کہ ایک مرتبہ دونوں حضرات سفر حج میں تھے جہاز میں ایک مسئلہ پر گفتگو ہوگئی اور طے نہ ہوا تو حضرت مولانا قاسم صاحب رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ بس اب گفتگو بند کی جائے حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں تو چل ہی رہے ہیں وہاں پیش کر دیں گے وہاں فیصلہ ہو جائے گا حضرت مولانا گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ نے غلبہ صفائی سے فرمایا کہ حضرت فن تصوف کے امام ہیں اور یہ طالب علمی بحث ہے اسکا حضرت کیا فیصلہ فرماتے حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نے غلبہ عشق سے فرمایا کہ اگر اسکا فیصلہ بھی حضرت صاحب نہیں فر ماسکتے تو ہم نے نا حق حضرت کا دامن پکڑا یہ حالت تھی عشق کی غرض حاضری ہوئی اور مسئلہ قصدا پیش کیا نہیں گیا مگر ایک سلسلہ میں حضرت نے اسکی خود ہی تقریر فرمائی اور نہایت سہولت و تحقیق سے فیصلہ فرما دیا حضرت مولانا قاسم صاحب کو تو بیحد مسرت ہوئی اور حضرت مولانا گنگوہی کو بیحد حیرت ہوئی کہ حضرت نے اس فن کو حاصل نہیں کیا اور عجیب طریق سے فیصلہ فرمایا کہ بڑے متجر ایسا فیصلہ نہ کرسکتا تھا ـ حضرت حاجی صاحب کی ہمیشہ سے عجیب شان رہی پرانے بزرگوں سے معلوم ہوا کہ نو عمری ہی کے زمانے سے عام مقبولیت تھی نہ مشائخ نے ان پر کبھی اعتراض کیا اور نہ علماء نے شروع ہی سے اثر عام بیان فرماتے تھے کہ ایک بار دہلی میں مولانا مملوک العلی صاحب سے ملنے کو تشریف لائے ہم مولانا سے سبق پڑھ رہے تھے مولانا نے درس بند فرما دیا اور استقبال فرمایا بھائی حاجی صاحب آگے اب سبق نہ ہوگا فرماتے تھے کہ ہم نے دل میں کہا یہ حاجی کون ہیں اچھے آئے درس ہی بند کروا دیا یا یہ معلوم نہ تھا کہ ساری عمر کے لئے اس عرفی سبق کو بند کرادیں گے ایک واقعہ حضرت کے متعلق اور یاد آٰیا والد صاحب حج کو تشریف لے گئے حضرت حاجی صاحب سے بیعت کی درخواست کی حضرت سن کر خاموش ہوگئے ایک روز بہت سے لوگ بیعت ہورہے تھے حضرت نے فرمایا کہ میاں عبدالحق تم بھی آجاؤ حضرت حاجی صاحب کی تو یہ سادگی کہ خود فرمارہے ہیں اور والد صاحب سادگی ملاحضہ ہو کہ عرض کرتے ہیں کہ حضرت میں تو مٹھا ئی لا کر مرید ہونگا اسپر بھی حضرت خاموش ہو گئے اور کچھ نہ فرمایا دوسرے