حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا عہد شباب |
|
کام سے دل کو کدورت ہوتی تھی، جن سے اللہ ناراض ہوں ، آپکے اپنے دوست، چچا زاد بھائی اور جانثار عزیز حضرت علی المرتضی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ سے سوال کیا گیا: کہ کیا آپﷺ نے (قبل از نبوت کبھی) بتوں کی پوجا کی اور شراب پی؟ آپﷺ نے ارشاد فرمایا: میں ہمیشہ سے ہی ان کو کفر سمجھتا رہا ( اب بھی اور تب بھی جبکہ ابھی )میں کتاب اللہ اور ایمان سے متعارف نہیں تھا۔ (سہل الہدیٰ: ۲/۱۴۷)انبیاء سابقین کے امین: اللہ تعالیٰ نے آپﷺکو حضرات انبیاء علیہم السلام کی ان خوبصورت قائدانہ ادائوں سے مالا مال فرمایا تھا جو نبیوں میں قدر مشترک تھیں اور خاص آدابِ زندگی و علامات نبوت بھی مزیددے دی گئیں تھیں جو ان سے آپﷺ کو ممتاز کرتی تھیں ۔ بلوغت کے قریب بحیراء راھب (جو اس وقت آسمانی کتابوں کا سب سے بڑا عالم تھا) نیحضرت محمدﷺ کے متعلق جناب ابو طالب سے جو سوالات کیے، ان میں اس نے(مہر نبوت کے علاوہ) آپﷺ کی پاکیزہ عادات از قسم معاملات لین دین حتیٰ کہ سونے جاگنے اور کھانے پینے کے بارے میں بھی پوچھا اسے جو کچھ بتایا گیا، اس نے اپنی کتابوں کی روشنی میں حاضرین کو بتایا کہ یہ اللہ کے نبی ہیں ۔ (السیرت الحلبیۃ ۱/۱۷۸) (۱) یعنی اسی نو عمری میں آپﷺ کی طبیعت میں وہ پختگی اور جمائو آچکا تھا جو ایک قوم کے رہبر و راہنما میں ہونا چاہیے۔ (۲) اور یہ کہ قبل از اعلانِ نبوت بھی آپﷺ نے جو کام کیے وہ امت کے لیے سبق آموز ہیں ۔ اس لیے کہ آپﷺ سنن المرسلین علیہم السلام کے جامع اور ان کی تعلیمات کے امین تھے۔ یہی دین اسلام ہے جس میں اقوامِ عالم کے ہررنگ ونسل کے انسانوں کی قیادت وسیادت کی صلاحیت موجودہے جس کی عملی جھلکیاں ہمارے پیغمبرﷺ کے دورِ شباب میں پورے عرب نے دیکھیں ۔ساٹھ سالہ اخلاقی گواہی (قائدانہ صلاحیتیں ) جس دن سیدنا محمد کریمﷺ نے مکہ فتح فرمایا اور آپﷺ خانہ کعبہ سے باہر تشریف لائے تو دیکھا ،کعبۃ اللہ کے صحن میں مکہ کے باشندے کھڑے ہوئے تھے، یہ لوگ اپنے آپ کو مجرم تصور کر کے فریادی بن کر آئے تھے۔ آپﷺ نے ان سے پوچھا:یَا اَھْلَ مَکَّۃ! مَاتروْنَ اَنِّی فَاعِلٌ بِّکُمْ؟قَالُوا خَیْرًا اَخٌ کَرِیْمٌ وَابنُ اَخٍ کَرِیْمٍ (تاریخ الطبری: ۳/۶۱)