حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا عہد شباب |
|
حضرت جبریل علیہ السلام سے ہوئی اور آپﷺ نے ہر شعبۂ زندگی میں تاریخ ساز تبدیلی کی شکلیں مدبرّینِ عرب کے سامنے رکھیں ، اور ایک دور رس انقلاب کامنظر نامہ پیش کیا ، جس سے یہ باور کرانا مقصود تھا کہ لوگ آپﷺ کی بات مان لیں تو مذہبی، سیاسی ، علمی ، فکری ، اخلاقی و معاشرتی میدان میں اقوام عالم کے امام بن جائیں گے، تو لوگوں کے لیے اس منشور کا ماننا اور اس پر یقین کرنا اس لیے آسان ہوگیا کہ انہوں نے اپنی آنکھوں سے یہ منظر دیکھ لیا تھا کہ آپﷺ جوکہتے ہیں اس سے پہلے کرچکے ہوتے ہیں اور یہ کہ جن عادات و خصائل ، نظریات و عقائد اور قومی و ملی امور کی ہمیں تبلیغ کرتے ہیں اپنے دورِ شباب میں ان پر عمل کرکے آپﷺ لوگوں کے امام بن چکے ہیں اب ہمیشہ انسانیت کے قائدحضرت محمدﷺ ہی ہیں ۔ تجھ سے پہلے جو ماضی تھا وہ اوروں کا سہی اب جو تا حشر کا فردا ہے وہ تنہا تیرامحمدﷺ کے اعزہ اور قبولِ اسلام : سوال: حضورﷺ کے رشتہ دار قبل از اسلام جب آپﷺ پر دل و جان سے قربان تھے تو اعلانِ اسلام کے بعد وہ فوراً مسلمان کیوں نہیں ہوگئے۔ ان میں سے کوئی فتح مکہ اور کوئی سال دو سال بعداسلام کے پرچم تلے آیا، اس کی وجہ کیا ہے؟ انہیں تو سب سے پہلے ایمان لانا چاہیے تھا: جواب: اگر ایسا ہو جاتا کہ جیسے ہی ہمارے قرآن کی یہ آیت : {وَانْذِرْ عَشِیْرَتَکَ الْاَقْرَبِیْن} (الشعراء: ۲۱۴) ترجمہ:اور اپنے قریبی رشتہ داروں کو اللہ سے ڈرائو۔‘ اتری اور اس آیت کے بعد آپﷺ کے اعزہ سب کے سب مسلمان ہو جاتے تو حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہ ، صہیب رضی اللہ عنہ رومی، حضرت زنیرہ رضی اللہ عنہا،حضرت سمیہ رضی اللہ عنہا، حضرت عمار رضی اللہ عنہ بن یاسر رضی اللہ عنہ وغیرہ مکہ کے اندر قیام پذیر غریب اور قبیلہ بنو غفار سے حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ اور قریبی بستی سے حضرت طفیل بن عمرو دوسی رضی اللہ عنہم جیسے ہر رنگ و نسل کے لوگ ابتداء اسلام میں مسلمان نہ ہوتے اور وہ یہ سمجھنے میں حق بجانب ہوتے کہ یہ مذہب مکے کے ایک بڑے سر بر آورہ قبیلہ کا ہے، مکے کا یہ معزز قبیلہ اپنی بادشاہت پکی کرنا چاہتا ہے اس لیے انہوں نے مل کر اپنے خاندانی صالح نوجوان کو اپنا سردار بنا لیا ہے اور دوسرے لوگوں کو اپنا مطیع بنانے کے لیے حضرت محمدﷺ سے نبوت کا دعویٰ کروایا ہے، دنیا کویہ پیغام جاتاتو اسلام نہ پھیل سکتا اس کے برخلاف ہوا یہ کہ آپﷺ پر پہلے اجنبی اور بعض غیر عربی لوگ ایمان لائے ، ان کا ایمان ایسا پختہ تھا کہ ایمانی محبت میں ان کو جان،