حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا عہد شباب |
|
حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے شادی کے لیے ترجیحات نکاح جو دورِ شباب کا ایک اہم فیصلہ اور کاروانِ حیات کا سنگ میل ِاور اپنے جیون ساتھی کا انتخاب ہے، جس کے لیے کوئی (۱) مال کو اہمیت دیتا ہے (۲) کوئی حسن و جمال (۳) اور کوئی اخلاق و عادات کو ترجیح دیتا ہے۔ اول الذکر یعنی مال اگرچہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہاکے پاس کافی تھا، بلکہ بعضوں نے لکھا ہے وہ مکہ کی مال دار ترین خاتون تھیں ۔ (الزرقانی: ۱/۳۷۴) لیکن آپﷺ کی تریسٹھ سالہ زندگی بتاتی ہے کہ دنیا طلبی آپﷺ کے پاس سے بھی نہیں گزری اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہاسے اس وجہ سے نکاح نہیں فرمایا کہ وہ متاعِ دنیا سے معمور تھیں ۔ ثانی الذکر: خوبصورتی و جوانی: امام الانبیاء علیہ السلام نے اس کو بھی سامنے نہ رکھا،بلکہ جوانی کے پچیسویں سال میں آپﷺ نے جن عظیم المرتبت خاتون سے نکاح کیا (۱)وہ دوجگہ سے بیوہ ہو چکی تھیں ، اب ان کا تیسرا نکاح تھا (۲) ان کی عمرچالیس سال تھی (۳) ان کے تین بچے تھے (تاریخ الخمیس : ۱/۳۶۳)اسلام اورعفت و پاک دامنی: ان کا عقیدہ توحید غیرمتزلزل تھا وہ خانہ کعبہ میں طواف و مناجات کے لیے حاضر ہوتی ہیں ، ایک دن وہ موجود تھیں یہ عید کا دن تھا، غیب سے ایک شخص نمودار ہوا (جو یہودی معلوم ہوتاتھا) اس نے بلند آواز سے خواتین کے مجمع میں آکر کہا:اے عورتو:ہمارے شہر میں عنقریب ایک نبی ظاہر ہوگا جس کانام احمد ہوگا ، جو عورت تم میں سے اس کی بیوی بن سکے تو وہ ایسا ضرور کر گزرے! سب عورتوں نے اس منادی کو سنگ ریزے مارے مگر حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہانے کوئی کنکر نہیں مارا بلکہ سن کر خاموش ہوگئیں ، جب حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے سفر شام کے غیر معمولی واقعات سنے تو فرمایا: آپﷺ ہی وہ نبی ہیں جن کا ذکر اس دن یہودی نے کیاتھا۔(شرح الزرقانی : ۴/۳۶۵، شرف المصطفیٰ :۱/۴۱۵) الغرض و ہ خانہ خدامیں حاضر ی دیتیں اور اللہ کی پوجا کرتی تھیں ، جب نبی اکرمﷺ نے ان کو پہلے دن ملاقاتِ جبریل علیہ السلام کے حالات سنائے تو فرمانے لگیں ۔اُعِیْذُکَ بِاللّٰہِ تَعَالٰی مِنْ ذٰلِکَ یَا اَبَا القَاسِم(دلائل النبوّۃ :۲/۱۴۷) اے ابو القاسم ! میں آپﷺ کو اللہ کی پناہ میں دیتی ہوں ۔ ان حقائق سے معلوم ہوا کہ وہ اللہ پر بھروسہ کرنے والی خاتون تھیں اور وہ فطرتِ اسلام پہ قائم تھیں ، توفیق الٰہی سے ان کو بیت اللہ میں حاضر ی کا شرف بھی ملتاتھا، اسی لیے انہوں نے نداء کرنے والے اس شخص کے پیغام کو دل میں جگہ دی جو آخری نبی کی بشارت دے رہاتھا۔اور اسی لیے انہوں نے اپنے شوہر نامدار کو اللہ کی حفاظت و صیانت میں دیا۔مؤمنوں کی