حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا عہد شباب |
|
نبیوں کے بعد دنیا کی زندگی میں یہ پہلا واقعہ تھا کہ اس دنیا میں آتے ہی نومولود نے توحید کے ان کلمات کے ذریعے اپنے رب کریم سے محبت کااظہار کیا،اسی لیے آپﷺ غیرخدا کی نہ پوجا کرتے اورنہ ان کی قسم کھاتے تھے۔ جب آپﷺ تجارت کے لیے شام تشریف لے گئے اور دورانِ خریدو فروخت ایک شخص آیا (جو عالم معلوم ہو رہا تھا) اس نے آپﷺ سے بات شروع کی اور کہا: لات وَ مَناۃ بتوں کی قسم کھائیں ، آپﷺ نے فرمایا: میں ان کی قسم نہیں کھاتا! میں ان کے پاس سے بھی نہیں گزرتا۔ یہ سن کر وہ شخص آپﷺ کے خادم حضرت میسرہ رضی اللہ عنہ سے ہم کلام ہو کر کہنے لگا : قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے یہ وہی شخص ہے جن کا ذکر ہم اپنی کتابوں میں پاتے ہیں ۔ ( الوفا: ۱/ ۱۰۰،السّیرۃ الحلبیۃ: ۱/۱۷۳)یہ دوسرا نظریہ توحید کی ایک دلیل ہے ،اب تیسرا واقعہ پڑھیے! غارِ حراء میں آپﷺ کی عبادت زباں زدِ خلائق ہے۔ اس میں آپﷺ ہر سال ایک ماہ دین ابراہیم کے مطابق توحید کے کلمات کے ساتھ اللہ کو یاد کرتے تھے، جب آپﷺ کا یہ مہینہ عبادت پایۂ تکمیل کو پہنچتا تو حراء پہاڑی کے پاس مساکین اور ضرورت مند آجاتے ، نبی علیہ السلام سب کو خوب عنایت فرماتے، پھر کعبہ شریف حاضر ہوتے، طواف کرتے اور گھر تشریف لے جاتے۔(سبل الہُدیٰ المقدمہ، ص ۱۲) اللہ کی ذات پر یہ یقین کامل اس توحید کامل کی بناء پر تھا جو اللہ نے آپﷺ کے ہر بن مو اور دل کی گہرائی میں بسائی ہوئی تھی، اسی کے متعلق آپﷺ فرمایا کرتے تھے’’یقین میری سب سے بڑی قوت ہے۔‘‘ (اَلشِّفَا، بتعریف حقوق المصطفیٰﷺ:۱/۲۸۹) یہ وہی یقینِ کامل کی دولت تھی کہ اعلان رسالت سے پہلے بھی آپﷺ نے بتوں کے نام کا ذبیحہ کھانے سے انکار کردیا۔(فتح الباری،حدیث زیدبن عمرو) توحید کے ساتھ ساتھ سلسلۂ رسالت پر آپﷺ کے ایمان واعتماد کا بین ثبوت آپﷺ کی وہ زندگی ہے جو نبیوں والی صفات کے ساتھ گزاری جا رہی تھی، آپﷺ کے دورِ شباب میں ایسے بے شمار اعمال واخلاق مذکور ہیں جن کے مطالعہ کے بعد ہر انسان یقین کر لیتا ہے کہ سیدنا محمدّﷺ پیغمبروں سے محبت رکھتے او ر ان کے اعمال کا احیاء کرتے تھے، آخرت یوم قیامت، حساب، جنت، دوزخ کا تصور رکھتے والے شخص کی زندگی نبیوں کے راستے سے مکمل ہوتی ہے۔آپﷺ کے والدین مکرمین اور محترم داداجان کے بارے میں بھی اس قسم کے شواہد ملتے ہیں کہ وہ آخرت اوراس میں جزا وسزا کے قائل تھے (السیرۃ الحلبیہ:۱/۹۱) ایک واقعہ ابھی گزرا کہ آپﷺ نے اپنی اہلیہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا