حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا عہد شباب |
|
وَ مُحْرِمٍ اَشْعَثٍ لَمْ یَقْضِ عُمْرَتَہٗ یَا لَلرِّجَالِ وَ بَیْنَ الْحِجْرِ وَ الْحَجَرِ ترجمہ:ایک ایسا محرم یعنی احرام والا اور پریشان و پراگندہ حال جس نے ابھی اپنا عمرہ بھی پورا نہیں کیا اور اے لوگو! جو دو پتھروں (یعنی حجر اسود اور مقامِ ابراہیم) کے درمیان میں رہتے ہو،سنو! اِنَّ الْحَرَامَ لِمَنْ تَمَّتْ مَکَارِمُہٗ وَ لَا حَرَامَ لِثَوْبِ الْفَاجِرِ الْغُدَرِ (الروض الانف ۲/۴۶) ترجمہ:عزت و احترام صرف اس کا ہی کیا جائے گا جو شرافت و اخلاق کے معیار پہ پورا اترتا ہو (محض حرم میں ہونے کی وجہ سے) اس شخص کا احترام ہرگز نہیں کیا جائے گا جس نے گناہوں اور بے حیائی کا جامہ پہن رکھا ہو۔ اس (مظلوم)زبیدی شخص کی یہ فریاد سن کر زبیر ابن عبدالمطلب پر بہت اثر ہوا، اور وہ اپنے قریبی دوست عبداللہ بن جدعان کے ساتھ اس معاملے میں اٹھ کھڑے ہوئے اور انہوں نے حلف الفضول کی داغ بیل ڈالی۔ (جیسا کہ بیان ہوا )اور پھر ان کے پاس قریش کے دوسرے سردار جمع ہوئے۔ ان میں سیدنا محمد رسول اللہﷺ بھی شامل ہوئے تھے۔ اس کے بعد حضرت عباس رضی اللہ عنہ اور حضرت ابو سفیان رضی اللہ عنہ بھی اس انجمن کے نکات سے متفق ہو گئے اور وہ بھی کہنے لگے : ہم دونوں ظالم کے مقابلے میں مظلوم کی مدد کے لیے ایک جان ہو کر کوشش کریں گے یہاں تک کہ مظلوم کو اس کا حق زورِ بازو سے دلا دیں ، اس کے بعد یہ دونوں عاص ابن وائل کے پاس پہنچے اور اس سے زبیدی شخص کا مال نکلوا کر واپس اس کو دلوایا۔ (الروض الانف: ۲/۴۶)ایک اور مظلوم کی فریاد رسی: اس جماعت کے مجوزہ اصولوں سے عرب کے لوگ اطمینان کا سانس لے رہے تھے، حرم کے پڑوسی علاقے، آنے جانے والے مسافر اور تجارت کے لیے سفر کرنے والوں نے جانی و مالی تحفظ محسوس کیا، لیکن شرپسند عناصر ابھی سرگرم تھے، ان حالات میں قبیلہ عثعم کا ایک شخص عمرہ کرنے کے لیے آیا، اس کے ساتھ اس کی بیٹی بھی تھی جو اپنے وقت کی حسین ترین لڑکی تھی۔ مکے میں ایک شخص نبیہ ابن حجاج نے اس لڑکی کو دیکھا تو اس کے باپ سے چھین کر اپنے ساتھ لے گیا۔ اس عثعمی (مظلوم)شخص نے ہر طرف فریاد کی تو اس سے کہا گیا کہ تم ’’حلف فضول ‘‘نامی انجمن والوں سے جا کر ملو۔ یہ شخص فوراً کعبہ کے پاس جا کھڑا ہوا اور وہاں اس نے دہائی دی۔ رسول رحمتﷺ بھی اس آواز کو سن رہے تھے آپﷺ امن و انصاف اور حقوق انسانی کے سب سے بڑے حامی تھے، آپﷺ نے عالمی امن کے اصول مرتب کر کے اپنے