حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا عہد شباب |
|
نمبر۳ ) جبریل کے متعلق ایک بار حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہانے نبی کریم علیہ الصلوۃ والسلام سے عرض کی: اگر ممکن ہو تو جس وقت وہ ناموس آپﷺکے پاس آئے تو مجھ کو ضرور مطلع فرمائیں ۔ چنانچہ جبرئیل امین جب آپﷺکے پاس آئے حسب وعدہ آپﷺ نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہاکو اطلاع دی، تو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہانے کہا: آپﷺ میری آغوش میں آجائیں ۔ جب آپﷺ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہاکی آغوش میں آگئے تو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے اپنا سر کھول دیا اور آپؓ سے دریافت کیا: کیا آپﷺ اس وقت جبرئیل کو دیکھتے ہیں ؟ (حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا جانتی تھیں کہ جہاں کوئی عورت سر پہ دوپٹہ نہ لے وہاں رحمت کے فرشتے نہیں آتے ،جب انہوں نے فرشتے کا پوچھا تو آپﷺ نے فرمایا :نہیں وہ فرشتہ میرے پاس نہیں رہا وہ باہر جا چکا ہے۔ (سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا آپﷺ کو نبی تسلیم کر چکی تھیں ، اس واقعے کے ذریعے آپﷺ کی تشقی مقصود تھی اسلیے)حضرت خدیجہ ؓنے حضورﷺ سے عرض کی: آپﷺ کو بشارت ہو۔ خدا کی قسم! یہ ( حیاوالا)فرشتہ ہے شیطان نہیں ۔(دلائل النبوۃ للبیہقی:۲/۱۴۷) اور ایک روایت میں یہ ہے کہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: کہ آپﷺ کو مبارک ہو ،یہ فرشتہ ہے کہ اگر شیطان ہوتا توحیا(کرکے گھر سے باہر نہ جاتا) (رواہ ابو نعیم فی الدلائل ۱/۲۱۸ عن عائشہ رضی اللہ عنہا )فائدہ جلیلہ: حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا حضور پُر نور کو کبھی ورقہ کے پاس لے جانا اور کبھی عداس کے پاس لیجانا اور آپ کا حال بیان کرنا اس سے کسی شک اور تردد کا ازالہ اوریقین کا حاصل کرنا مقصود نہ تھا۔ بلکہ حضورﷺ کی تسلی اور تشفی مقصود تھی کہ نزولِ وحی کیوجہ سے جو حضورﷺ پر ایک خاص خشیت اور دہشت طاری ہے، وہ سکون میں بدل جائے اور چونکہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے حضورﷺ پر نور سے جو نکاح کیا تھا وہ غیبی کرامتیں اور خوارق دیکھ کر اس اُمید پر کیا تھا کہ جس نبی آخر الزمان کی خبریں ورقہ کتب سماویہ سے سناتے رہتے ہیں ، وہ معززو محترم شخصیت سیدنا محمدکریمﷺ ہی ہو سکتے ہیں اوروہ یہ سب کچھ اپنے دین کی حفاظت و احتیاط کے لیے کرناچاہ رہی تھیں ۔(دلائل النبوّۃ للبیہقی۲/۱۴۷)عقل مندی و سلیقہ شعاری حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہابن خویلدکی روحانیت ،عقل مندی اور اخلاقی بلندی کی چند باتیں یہ ہیں :